منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

ذات پات کی بنا پرانسان کا بٹوارہ کب ہوا؟

datetime 2  مارچ‬‮  2016 |

نیو دہلی(نیوز ڈیسک) آج کے دور میں بھی انسان ماضی کی طرح ذات پات کے چکروں میں جکڑا ہوا ہے۔ لیکن آخر یہ ذات پات کا دور کب وجود میں آیاجب ایک ذات کے انسانوں نے دوسری ذات کے انسانوں کے ساتھ اختلاط ختم کیا؟آخر محققین طویل تحقیق کے بعد اس سوال کا جواب پانے میں کامیاب ہو گئے۔ محققین کا کہنا ہے کہ انسانوں نے تقریباً 70پشتیں قبل ذا ت پات میں بٹ کر آپس میں اختلاط روک دیا تھا۔انھوں نے بتایا کہ انڈیا میں موجود آبادی بنیادی طور پر پانچ قسم کی قدیم آبادیوں سے وجود میں آئی ہے۔ یہ قدیم آبادیاں ہزاروں سال قبل آپس میں آزادانہ طور پر میل ملاپ اور جنسی اختلاط کرتی تھیں۔ پس بعد از ان قدیم آبادیوں کے انسان نے خود کو اپنے قبائل تک محدود کر لیا اور ذاتوں میں بٹنے لگے اس سلسلے کے شروع ہونے کے بعد عوام نے آپس شادیاں اور جنسی اختلاط کرنا روک دیا۔حال ہی میں شائع ہونے والے ایک جائزے کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ اور انسانی جین پر کام کرنے والے ماہرین کی جانب سے مذکورہ بالا انسانی تاریخ کی تصدیق کی گئی ہے۔مغربی بنگال کے شہرکلیانی میں بائیو میڈیکل جینو مکس کے قومی ادارے (این آئی بی ایم جی)کے محققین کی جانب سے ریسرچ کے دوران غیر متعلقہ ہندوستانیوں کی 20آبادیوں سے تعلق رکھنے والے 367افراد کے ڈی این اے کا تجزیہ کیا گیا۔ ان افراد میں سے بیشتر کا تعلق بھارت کے مختلف حصوں وسطی ، شمال مشرقی اور خصوصا بڑے قبائلی علاقوں سے تھا۔ علا وہ ازیں ان میں انڈمان اور نیکوبار قبیلے کے افراد بھی شامل تھے۔جینیاتی تجزیے کے نتائج سے یہ واضح ہواکہ موجودہ بھارتی آبادی درحقیقت چار قدیم آبادیوں کے آپس میں اختلاط سے وجود میں آئی ہے۔(این آئی بی ایم جی )کے ڈائریکٹر اور مذکورہ تحقیق کے سربراہ پارت مجومدار نے بتایا کہ ان قدیم آبادیوں کا تعلق شمالی بھارت، جنوبی بھارت، آسٹرو ایشیائی اور تبت برمن سے تھا۔جبکہ انڈمان اور نیکوبار قبائل کا آغاز بحرالکاہل کے علاقے میں ہوا اور یہ دیگر آبادیوں سے مکمل طور پرالگ ہیں۔ محققین نے مذکورہ تحقیق کے انڈیا سے حاصل ہونے والے نتائج کا موازنہ وسطی اور مغربی ایشیا ، چین اور اس ملحقہ علاقے کے افراد کے نمونوں کے ساتھ کیا گیا۔تحقیق سے واضح ہوا ان قدیم آبادیوں کے درمیان آپس کا میل ملاپ تقریباً 70پشتیں قبل اچانک بند ہوا جو تقریباً آج کے دور سے1,575سال پہلے چھٹی صدی عیسویں کا دور بنتا ہے۔مجومدار نے بتایا کہ انھوں نے اس عمل کو سمجھنے کیلئے وقت کی تاریخ پر نظر ڈالی تو معلوم ہوا اتفاقاً اس دور میں ہندوستان پر گپتا سلطنت کی حکومت قائم تھی۔انھوں نے بتایا کہ اس دور کے حوالے سے اگر غور کیا جائے تو ذات پات کا نظام اس کا استحکام اور بالا دستی صحفیوں منظوری اور حکمرانوں کے ان اصولوں کو نافذ کرنے کے زریعے اسے مضبوط ہوتے دیکھا گیا ہے۔



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…