اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

یہ بریف کیس ہر وقت امریکی صدر کے ساتھ کیوں رہتاہے ؟ حقیقت جانئے

datetime 15  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہورر( نیوز ڈیسک)امریکہ اور اس کے اتحادی اکثر پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کا رونا روتے رہتے ہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ امریکی صدر ہر وقت اپنے ساتھ ایک سیاہ رنگ کا بریف کیس رکھتے ہیں جس میں امریکہ کے نیوکلیئر بمبوں تک رسائی موجود ہوتی ہے اور اس کے ذریعے پوری دنیا کو کسی بھی وقت تباہ کیا جاسکتا ہے۔اس بریف کیس کو نیوکلیئر فٹ بال کا نام بھی دیاجاتا ہے جو کہ ہروقت امریکی صدر کے ساتھ ہوتا ہے۔امریکی صدر دنیا میں کہیں بھی سفر کرے،یہ بریف کیس اس کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کے ذریعے وہ وائیٹ ہاوس میں موجود situationروم سے کونیکٹ ہوکر کسی بھی ملک پر نیوکلیئر حملہ کرسکتا ہے۔اس بریف کیس کو صدر کے ساتھ موجود پانچ میں سے کوئی ایک ملٹری کے سئینر اہلکار نے اٹھا رکھا ہوتا ہے۔اگر امریکی صدر اپنے گھر ہوتو اس بریف کیس کو وائیٹ ہاوس میں خفیہ مقام پررکھا جاتا ہے۔وائیٹ ہاوس ملٹری آفس کے سابق ڈائریکٹر بِل گیولی کا کہنا ہے کہ اس بریف کیس میں 75صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ ہوتا ہے جس میں نیوکلیئر حملے کی صورت میں جواب دینے کی تفصیلات درج ہیں۔اس کے ساتھ ہی بریف کیس میں ایک ’بلیک ب±ک‘ہوتی ہے جس میں امریکی صدر کے لئے محفوظ مقامات کا بتایا گیاہوتاہے،ایک دس صفحات کا کتابچہ جس میں ایمرجنسی براڈ کاسٹ سسٹم کوچلانے کا طریقہ اور ایک انڈیکس کارڈ ہوتا ہے جس میں کچھ خفیہ کوڈز ہوتے ہیں۔کچھ لوگوں کاکہنا ہے کہ اس بریف کیس میں سے کبھی ایک انٹینا نکلتا بھی دکھائی دیتا ہے جواس جانب اشارہ ہے کہ اس کی کسی مقام کے ساتھ کمیونیکیشن جاری ہے۔امریکی ایئر فورس کے میجر رابرٹ پیٹرسن جو اس بریف کیس کی حفاظت کرچکے ہیں کا کہنا ہے کہ وہ اسے متعدد بار کھول کر چیک کرتاتھاتاکہ اس کے ذہن میں یہ بات موجود رہے کہ امریکی صدر کن ممکنات پر غور کرسکتا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ایک بار جب صدر بل کلنٹن وائیٹ ہاوس میں جاگنگ کررہے تھے تو بھی ایک ملٹری کا بندہ اس بریف کیس کو اٹھاکر اس کے ساتھ بھاگ رہا تھا۔یہ بریف کیس دنیا نے پہلی بار صدر کینیڈی کے دور میں 1962ءمیں دیکھا گیا جب امریکہ کا کیوبا کے ساتھ تنازعہ چل رہا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…