اسلام آباد (نیوز ڈیسک)کھانے پینے سے متعلق تمام امور کے ملازموں کے ناظم کو ”خانساماں“ کہا جانے لگا۔ یہ انگریزی لفظ ”بٹلر“ کا اردو ترجمہ ہے۔ خانساماں عموماً خود بھی باورچی ہوتا ہے۔ تاہم ایک وسیع وعریض گھر میں سبھی ملازموں کا سربراہ بھی بٹلر کہلا سکتا ہے۔آج بٹلر یا خانساماں بننا بڑا منافع بخش پیشہ بن چکا۔ برطانیہ اور امریکا میں بٹلر بنانے والے تعلیمی کورس نوجوان نسل میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب مشرق وسطیٰ اور چین میں تربیت یافتہ بٹلروں کی بہت مانگ ہے۔ برطانیہ میں ہر سال تقریباً چار سو بٹلر تربیت پاتے ہیں۔ ان میں سے آدھے متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب اور چین چلے جاتے ہیں۔ ان کے مالکوں میں عرب شہزادے شہزادیاں، شیوخ اور امیر کبیر کاروباری یا تاجر شامل ہیں۔یہ سبھی اپنے عظیم الشان محلات میں درجنوں ملازم رکھتے ہیں۔برطانیہ میں ایک تربیت یافتہ بٹلر کی سالانہ تنخواہ 40 ہزار تا 50 ہزار پاو?نڈ (61 تا 75 لاکھ روپے) ہے۔ لیکن برطانوی بٹلر مشرق وسطیٰ چلا جائے تو ابتداءمیں اس کی تنخواہ 90 تا 95 ہزار ڈالر (95 لاکھ تا ایک کروڑ روپے) مقرر ہوتی ہے۔ سالانہ بونس اس تنخواہ کے علاوہ ہیں۔ گویا اب نوکر ہونا کوئی پوچ بات نہیں رہی بلکہ یہ پیشہ اپنا کر ایک قابل انسان چند برس میں کروڑ پتی بن سکتا ہے۔مشرق وسطیٰ میں زیادہ تجربہ کار بٹلر ”سپر بٹلر“ کہلاتے ہیں۔ ان کی تنخواہ زیادہ ہے اور مانگ بھی زیادہ رکھتے ہیں۔ برطانیہ میں برٹش بٹلر اکیڈمی بٹلروں کی نمایاں تنظیم ہے۔ اس کی رو سے سپر بٹلر سال میں ایک لاکھ تا سوا لاکھ پونڈ (ڈیڑھ کروڑ تا ایک کروڑ چھیاسٹھ لاکھ روپے) کماتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور چین میں برطانوی بٹلروں کی مانگ اس لیے زیادہ ہے کہ یہ مغربی آدابِ طعام و طور طریقوں سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔پاکستانی نوجوان بھی بٹلر کا پیشہ اپنا کر خوب کمائی کر سکتے ہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں