اسلام آباد(نیوزڈیسک)جیسا آپ سب کو ہی معلوم ہوگا کہ اس سال فروری کا مہینہ 29 دنوں کا ہے اور ایسا 4 برس بعد ہورہا ہے، تاہم ایسا کیوں ہوتا ہے اور کب سے ہورہا ہے؟ہوسکتا ہے بیشتر افراد کو اس کی وجہ معلوم ہو مگر جو نہیں جانتے وہ جان لیں کہ ہر 4 سال بعد فروری کے مہینے میں ایک اضافی دن یا لیپ کا دن کی وجہ کیا ہے۔درحقیقت زمین کا سورج کے گرد گردش کا دورانیہ 365 دنوں کا نہیں بلکہ چوتھائی دن زیادہ ہے، یعنی کہ 365 دن، پانچ گھنٹے، 49 منٹ اور 12 سیکنڈ۔اور چونکہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے اس لیے موسموں کی تبدیلی کا انحصار بھی زمین اور سورج کے اس گردش کے رشتے پر ہوتا ہے، اس لیے اگر ہر سال 365 دن رکھیں تو ہر سال چوتھائی دن کا فرق پڑنے لگتا ہے اور کیلنڈر موسموں سے دور ہونا شروع ہو جاتا ہے۔اب چونکہ دنیا بھر میں ایسا گریگوری کیلنڈر کو استعمال کیا جاتا ہے جس میں 365 دن ہے تو اس فرق کو دور کرنے کے لیے لیپ سیکنڈز اور لیپ سال کے ذریعے گھڑیوں اور کیلنڈر میں زمین اور موسموں سے مطابقت پیدا کی جاتی ہے۔تقریبا 45 قبل مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس سیزر (قیصرروم)نے کیلنڈروں کی اصلاحات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جس نے فیصلہ کیا کہ ہر چار سال میں سے ایک سال 366 دنوں کا کیا جائے۔جولیس سیزر کی موت کے بعد ہر چار سال کے بعد ایک دن کا اضافہ کرنے کی بجائے یہ اضافہ ہر تین سال کے بعد کیا جانے لگا اس طرح ایک مرتبہ پھر رومن کیلنڈر موسموں سے آگے بھاگنے لگا۔یہ مسئلہ جولیس سیزر کے بعد آنے والے اصلاح پسند بادشاہ آگسٹس سیزر نے 8 قبلِ مسیح میں حل کرنے کی کوشش کی اور اس طرح یہ سلسلہ 16 ویں صدی تک چلتا رہا۔16 ویں صدی میں پاپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کر کے یہ مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کی اور ایک کمیشن قائم کیا جس میں یہ طے پایا کہ ہر 400 سال میں 100 لیپ ائیر ہونے کی بجائے 97 لیپ ائیر ہوں گے۔لیپ سیکنڈ۔چند سالوں بعد سورج اور چاند کی کشش کی وجہ سے زمین کی گردش میں ایک سیکنڈ کا فرق پڑ جاتا ہے، اس فرق کو پورا کرنے کے لیے ماہرین مخصوص اوقات میں گھڑی میں ایک لیپ سیکنڈ کا اضافہ کرتے ہیں۔یہ اضافہ عموماً 30 جون یا 31 دسمبر کو 11 بج کر 59 منٹ اور 60 سکینڈ یو ٹی سی پر کیا جاتاہے۔1971 سے لیکر اب تک 26 لیپ سیکنڈ بڑھائے جا چکے ہیں اور 30 جون 2015 کو 26 واں لیپ سیکنڈ بڑھایا گیا تھا۔اگر آپ کی پیدائش 29 فروری کی ہو؟جو لوگ 29 فروری کو ہوتے ہیں انہیں اپنی سالگرہ منانے کے لیے 28 فروری یا یکم مارچ کا انتخاب کرنا پڑتا ہے جبکہ کچھ 29 فروری پر ہی برقرار رہتے ہیں۔کچھ حلقوں کے خیال میں 28 اور 29 فروری کی درمیانی شب کے بعد پیدا ہونے والوں کو اپنی سالگرہ 28 فروری کو منانی چاہئے جبکہ جو لوگ 29 فروری اور یکم مارچ کی درمیانی شب سے کچھ پہلے پیدا ہو وہ یکم مارچ کو ہی اپنا یوم پیدائش مان لیں۔
فروری میں اضافی دن یا لیپ ہوتا ہے؟ مگر کیو ں؟ جانیئے دلچسپ حقیقت
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
اسے بھی اٹھا لیں
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
بیرونِ ملک روزگار کیلئے جانے والے پاکستانیوں کیلئے بڑا فیصلہ
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
بگرام ایئر بیس پر طالبان کا بڑا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف















































