لندن (نیوزڈیسک) گھوڑا ایک وفادار جانور ہے اور کسی زمانے میں جنگوں میں شہ سوار اسی پر چڑھ کر لڑا کرتے تھے جب کہ گھوڑا اپنی رفتار میں بھی کسی سے کم نہیں لیکن ایک تحقیق نے گھوڑے کی ایک اور خوبی سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ گھوڑوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ انسان کے خوشی اور غم کے تاثرات کے درمیان فرق کر سکتا ہے۔برطانوی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گھوڑے پر ایک تحقیق میں کہا ہے کہ گھوڑے انسانی جذبات کو سمجھ لیتے ہیں جس کے لیے انہوں نے انسانی چہروں کی تصاویر کا استعمال کیا اور یہ بات سامنے آئی کہ پالتوگھوڑوں نے غصے والے تاثرات کو دیکھ کر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان گھوڑوں کو پالنے کی وجہ سے اْن کا انسانی رویوں کو اپنانے اور سمجھنے کا عمل فعال ہو جاتا ہے۔برطانیہ کے سائنسی جرنل بائیولوجی لیٹرز میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس کے لیے تحقیقی ٹیم اپنے ٹیسٹ کے نمونے اصطبل میں لے کر گئی اور کْل 28 گھوڑوں کو یہ بڑی تصاویر دکھائیں جب کہ اس دوران ایک شخص نے گھوڑوں کو تھامے رکھا۔ تحقیق کار کے مطابق اس عمل سے اہم نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے اْن تصاویر کو اپنی بائیں آنکھ یعنی غصے والے تاثرات سے دیکھا کیوں کہ ممالیہ (دودھ پلانے والے جانور) کے دماغ کے تار یہ معلومات ذخیرہ کرتے ہیں اور دماغ کی دائیں جانب سے یہ معلومات لے کر بائیں آنکھ اْس پر عمل کرتی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ دماغ کی دائیں جانب کا نصف حصہ منفی محرکات پیدا کرنے میں مہارت رکھتا ہے تاہم یہ صرف توانائی کی تقسیم کے متعلق ہے اس میں پورا دماغ استعمال نہیں ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران محققین نے گھوڑوں کو دل کی شرح ناپنے والے مانیٹرز سے بھی منسلک کیا جس سے اس بات کا انکشاف ہوا کہ غصے والے چہروں کو دیکھنیکی وجہ سے گھوڑوں کے دل کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہوا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پالتو کتوں پر کی گئی تحقیق کے بھی ایسے ہی نتائج دیکھنے میں آئے جس سے یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ انسانوں کے ساتھ زندگی گزارنا جانوروں کی صلاحیتوں پر کس قدر اثر انداز ہوتا ہے تاہم گھوڑوں میں ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھنے کی ایک فطری صلاحیت ہوتی ہے جو انسانوں کی جانب سے اْن کی دیکھ بھال کی وجہ سے شاید کچھ زیادہ ہی تیزی سے پروان چڑھتی ہے اور انسانی رویے ان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔