پیر‬‮ ، 24 فروری‬‮ 2025 

تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے زندہ افراد کا پتہ لگانے والے روبوٹ لال بیگ تیار

datetime 10  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(نیوز ڈیسک)زلزلے کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے نیچے سے زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہی ہے کیونکہ ملبے کے نیچے جانے والے آلات اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ وہ نیچے جا ہی نہیں پاتے لیکن اب اس مشکل کا حل نکال لیا گیا ہے اور امریکی سائنسدانوں نے ایسا روبوٹ تیار کرلیا ہے جس کی شکل بالکل لال بیگ جیسی ہے اور اسے زلزلے کی صورت میں امدادی کارروائیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔سائنس دانوں کے مطابق یہ لال بیگ یعنی ننھا روبوٹ کیڑے کی طرح دراڑوں میں سے سکڑ کے گزرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اگر اس پر کیمرا لگا دیا جائے تو یہ منہدم ہونے والی عمارتوں میں حفاظتی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سائنسی جریدے ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق روبوٹ کے پروٹوٹائپ (ابتدائی بڑے ماڈل) کی جسامت انسانی ہتھیلی جتنی ہے۔تحقیق کے سربراہ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کا کہنا ہے کہ لال بیگ کے بارے میں سب سے متاثر کن بات یہ ہے کہ وہ ایک چوتھائی انچ خالی جگہ سے یوں گزر جاتے ہیں جیسے وہ جگہ ڈیڑھ انچ چوڑی ہواور ایسا وہ اپنی ٹانگیں باہر کی سمت مکمل طور پر پھیلا کر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب یہ کیڑے آزادانہ گھوم رہے ہوتے ہیں تو ان کا قد نصف انچ کے قریب ہوتا ہے تاہم ضرورت پڑنے پر یہ اپنا جسم اتنا چپٹا کرسکتے ہیں کہ وہ ایک کے اوپر ایک رکھے ہوئے 2 سکّوں کی اونچائی کے برابر ہو جاتا ہے۔لال بیگ روبوٹ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لال بیگ نہ صرف شگافوں اور دراڑوں سے گزر سکتے ہیں بلکہ اپنے وزن سے 900 گنا زیادہ بوجھ بغیر زخمی ہوئے اٹھا سکتے ہیں۔ اس روبوٹ نما آلے کا نام کریم (کنٹرولڈ روبوٹ ود آرٹیکولیٹیڈ میکینزم) رکھا گیا ہے اور یہ اپنے قد سے محض نصف اونچی جگہ سے گزر سکتا ہے جب کہ اس کی کمر پر اصل لال بیگ سے مشابہ پلاسٹک کا بنا ہوا سخت خول چڑھا ہوا ہے۔دیگر ماہرین کا کہنا ہیکہ زلزلہ آنے کی صورت میں امدادی کارکنوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہوتا ہے کہ کیا امدادی کارروائی کےآغاز کے لیے ملبہ محفوظ ہے یا نہیں، جب کہ اس سے بھی بڑی مشکل یہ سامنے آتی ہے کہ موجودہ روبوٹوں کی رسائی ملبے کے اندر تک نہیں ہوتی ہے لیکن اس مشکل کو اس روبوٹ لال بیگ نے حل کردیا ہے اور ان لال بیگ کو بڑی تعداد میں عمارت کے ملبے کی دراڑوں، سوراخوں یا نالیوں میں سے اندر داخل کیا جا سکتا ہے جو نیچے دبے ہوئے زندہ افراد کو نہ صرف ڈھونڈھ سکتا ہے بلکہ امدادی کارکنوں کے راستہ بھی تلاش کرسکتا ہے۔



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…