نیویارک(نیوز ڈیسک) جدید ٹیکنالوجی اورانٹرنیٹ کی دنیا میں آنے والی نسلیں گزشتہ لوگوں سے زیادہ تیز اورذہین ہیں اسی لیے امریکا میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا گیا ہے چھوٹے بچے بڑوں کے مقابلے میں زیادہ تیز حواس کے مالک ہوتے ہیں اور وہ کسی بھی تصویر کے امیج کو زیادہ بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔امریکی سائنس میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 3 اور4 ماہ کا بچہ تصویروں میں ایسے باریک فرق کو بھی سمجھ لیتا ہے جسے عام طورپربڑی عمر کے لوگ سمجھ نہیں پاتے۔ سائنس دانوں نے تحقیق کے لیے 3 سے 8 ماہ تک کے 42 بچوں کا مشاہدہ کیا کہ وہ کسی بھی تصویر کو کتنی دیر تک دیکھتے ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی کہ بچے ایسی تصویریں جن کو وہ پہلے دیکھ چکے ہوتے ہیں یا پھر ان سے ملتی جلتی تصویروں کو بچے کم وقت کے لیے دیکھتے ہیں جب کہ نئی یا مختلف تصویر کو وہ زیادہ غور سے اور زیادہ دیر تک دیکھتے ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ کم عمر بچے تصویر کے انتہائی باریک پہلوو¿ں کا بھی جائزہ لیتے ہیں جیسے پکسلز وغیرہ، جب کہ بچے زیادہ چمکدار اور مدھم تصاویر کو بھی زیادہ بہتر انداز میں سمجھ لیتے ہیں۔ اگرچہ ان بچوں میں ”پرسیپچیول کونسٹینسی“ کا عنصر موجود نہیں ہوتا یعنی یہاں انسان روشنی یا ماحول میں تبدیلی کے باوجود کسی بھی تصویر یا امیج کو رکا ہوا محسوس کرتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس صلاحیت کو ان کے بقا کے نظام سے تشبیہ دی جاسکتی ہے جیسے ایک بچہ اندھیرے اور تاریک غار سے باہر روشنی کی جانب سفر کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی طرح تصویروں کی سمجھنے کی یہ صلاحیت آنکھوں اور دماغ کے درمیان تعلق اور بصری دھوکے کو بہتر انداز میں دیکھنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔