ایمسٹرڈم(نیوز ڈیسک)جدید ٹیکنالوجی نے ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دیا ہے اور اب فضاؤں میں سیکڑوں ڈرون اڑتے نظرآرہے بالخصوص یورپ اور امریکا جیسے ترقی یافتہ ملکوں میں یہ ٹیکنالوجی عام ہوگئی ہے بلکہ طیاروں کے لیے بھی خطرہ بنتی جا رہی ہے اس مسئلے سسے نمٹنے کے لیے ہالینڈ کی پولیس نے ایک انوکھا کام کرتے ہوئے شاہینوں کو تربیت دی ہے جو کسی پرندے کو نہیں بلکہ ڈرون کو اپنا شکار بنائیں گے۔آوارہ ڈرون کو شکار کرنے کے لیے ہالینڈ کی پولیس نے مقامی کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں جو سنہرے رنگ والے شاہینوں کو ڈرون مار گرانے کے لیے ٹریننگ دیتے ہیں۔ کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون کا شکار کرنے کے لیے شاہین کے انتخاب کی 2 بڑی وجوہات ہیں جن میں ایک تو یہ کہ یہ پرندہ تیز رفتار ہے جب کہ دوسرا اس میں ڈرون کو پکڑنے کے لیے کافی طاقت موجود ہوتی ہے۔ہالینڈ میں اکتوبر 2015 کی رپورٹ کے مطابق ایک مہینے میں 100 سے زائد ڈرون فضاؤں میں اڑتے نظر آئے اسی لیے فیڈریشن ایوی ایشن انتظامیہ نے اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی کو آزمانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان ڈرون کو جو ایئر پورٹ کے مقرر کردہ حدود میں آجاتے ہیں پکڑا جا سکے، یہ ٹیکنالوجی آوارہ ڈرون کے ریڈیو سگنل کو کیچ کرکے انہیں ٹریک کرکے زمین پر اترنے پر مجبور کردے گی۔یہ ٹیکنالوجی ابھی ریسرچ فیز میں ہے اور دیگر کئی طریقے جس میں راکٹ، میزائل، وغیر سامنے رکھے گئے لیکن ان کے خوفناک نتائج بھی نکل سکتے تھے اس لیے کسی ایسے طریقے پر غور کیا جاتا رہا جو کم خطرناک ہو اور ایسے میں شاہینوں کے ذریعے ان ڈرون کو پکڑنے کا خیال پسند کیا گیا۔ ہالینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جلد ان شاہینوں کو میدان میں لے آئیں گے اور اس طریقے سے بغیر کسی خطرے کے ان آوارہ ڈرون سے نجات مل سکے گی۔