دس کمپنیوں کا راج

28  جنوری‬‮  2016

اسلام آباد(نیوزڈیسک)ایک وقت تھا جب ہم کھانے کی ہر چیز گھر تیار کرتے تھے۔ آپ گراسری سٹور اور کچن پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا، یہ ساری چیزیں ہم را میٹریل کی شکل میں خریدتے تھے۔ گندم خریدتے اور آٹے سے روٹی بناتے ، چاول کی فصل کو چکی سے خود چھڑاتے ، گڑ بناتے، اچار ، مصالحہ جات ، غرض آپ شاید ہی کسی چیز کا نام لے سکیں جو ہم تیار حالت میں پیکٹ میں بند بازار سے خریدتے تھے۔ لیکن آج ہمارے بچے شاید یہ نہ جانتے ہوں کہ یہ ’’بریڈ‘‘ جس چیز سے بنی ہے ، اس کو گندم کہتے ہیں اور گندم کا ’’درخت‘‘ نہ جانے کتنا بڑا ہوگا؟ ویسے کسی دن کسی بچے سے پوچھیے گا تو سہی !پچھلے 50برسوں میں یہ سفر اس طرح شروع ہوا کہ آج ایک بالکل نئی دنیا وجود میں آچکی ہے۔ ا ب ہر چیز ہم پکی پکائی پیکٹ میں سیل ’’ بالکل تازہ ‘‘ خریدتے ہیں۔ یہ چیزیں بڑی ’’برانڈڈ ‘‘ قسم کی ہوتی ہیں۔ ہم مخصوص کمپنی کے علاوہ کسی پر بھروساہی نہیں کرتے۔ یہ ہمار فیشن بھی ہے اور عادت بھی۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت کتنی کمپنیاں ہمارے کھانے پینے کا انتظام کر رہی ہیں؟آپ کا جواب ہوگا،بے شمار، ان گنت ! با لکل غلط، اب درست جواب سن لیجیے۔۔۔پوری دنیا پر کھانے کی پراڈکٹ بیچنے والی صرف دس کمپنیوں کا راج ہے۔ لیجیے ہم ان کمپنیوں کے نام ہی بتا دیتے ہیں:کوکا کولا ، پپسی ، یونی لیور ، ڈینون، مارس مونڈلیز انٹرنیشنل ، کیلوگز، جنرل ملز، نسلے اور ایسوسی ایٹس، برٹش فواذر۔یہ دس کمپنیاں ساری دنیا سے دولت سمیٹنے کے بعد ہمارے ماحول کو کیا تحفہ دیتی ہیں، Oxfamنامی ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے والے ادارے کے مطابق 2013میں انہوں نے 263.7ملین ٹن گرین ہاؤس گیس پیدا کی۔ ان ساری کمپنیوں کی آلودگی کو ملایا جائے تو یہ دنیا کا 25واں آلودہ ترین ملک بن جائیں!



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…