اسلام آباد(نیوز ڈیسک )جدید دور کا انسان قدیم دور کے انسان کو عقل و فہم اور انسانی اقدار میں خود سے کمتر سمجھتا ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ قدیم دور میں صنفی مساوات آج سے کہیں زیادہ تھی اور اس دور میں خواتین کا حکم چلتا تھا اور اکثر مرد اپنے سسرال کے ہاں رہا کرتے تھے۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ انسان کی ارتقائی تاریخ ظاہر کرتی ہے کہ ہزاروں سال قبل کے دور میں آج کی نسبت عورتوں کا مقام بہتر تھا۔ اس تحقیق کے مطابق آج کے دور میں بھی جنگلی قبائل کے رہن سہن اور خاندانی ترکیب میں عورتوں کا فیصلہ اتنا ہی اہم سمجھا جاتا ہے جتنا کہ مردوں کا۔ تحقیق کے سربراہ یونیورسٹی کالج لندن کے اینتھروپولوجسٹ مارک ڈائیبل کا کہنا ہے کہ ہزاروں سال قبل کے انسانی معاشرے میں خواتین معاشرتی فیصلہ سازی میں اہم مقام رکھتی تھیں اور اس کا ایک نتیجہ یہ بھی تھا کہ انسانی گروہوں میں شامل سب افراد قریبی رشتہ دار نہیں ہوتے تھے۔ خواتین کی سربراہی میں قائم گروہوں میں ان لوگوں کو بھی جگہ مل جاتی تھی کہ جن کا خواتین کے ساتھ قریبی رشتہ نہ ہوتا تھا اور وہ بھی گروہ کی مجموعی زندگی کے فوائد سے بہرہ ور ہوسکتے تھے۔ اس طرز زندگی کا ایک لازمی نتیجہ یہ تھا کہ مرد اپنی خواتین کے خاندان کے ساتھ رہتے تھے اور ان کی اپنی کوئی آزادانہ حیثیت نہ تھی۔
مارک ڈائیبل کا کہنا ہے کہ جب انسان نے کاشتکاری کا آغاز کیا تو اس کے پاس وسائل جمع ہونا شروع ہوگئے اور مردوں کے پاس اضافی وسائل کی موجودگی نے ہی ان کے غلبے کے دور کا آغاز کیا۔ مردوں کی آزادی اور غلبے کے بعد خاندان کی ہئیت بھی تبدیل ہوگئی کیونکہ مرد اپنے قریبی رشتہ دار مردوں کو اپنے قریب تر رکھتے تھے جبکہ خواتین کو ثانوی حیثیت دے دی گئی۔ جدید دور کے تقریباً تمام معاشروں میں خاندان کا کنٹرول ایک مرد اور اس کے قریبی دیگر مردوں کے پاس ہوتا ہے اور آج کے دور میں اکثر معاشروں میں خواتین مرد کے خاندان کے ساتھ اس کے گھر میں رہتی ہیں۔