کینبرا(نیوز ڈیسک)آسٹریلیا میں عوام اس دو میٹر لمبے نایاب پھول کو دیکھنے کے لیے جمع ہو رہے ہیں جو اپنی سڑے گوشت جیسی بو کے لیے مشہور ہے۔یہ پھول امورفوفیلس ٹیٹینیم نامی پودے کا ہے جس کی افزائش گذشتہ دس برس سے جنوبی آسٹریلیا کے ماؤنٹ لوفٹی بوٹینک گارڈن میں کی جا رہی تھی۔اس کے پھول کو عرف عام میں ’کارپس فلاور‘ یا ’گل نعش‘ کہا جاتا ہے۔دو ہفتے قبل اس پودے میں پھول کھلنے لگا جو کہ اپنی تیز بو کے لیے بھی معروف ہے اور پیر کو یہ بالآخر پوری طرح کھل گیا۔بوٹینک گارڈن میں فن باغبانی کے ماہر اور کیوریٹر میٹ کولٹر نے کہا کہ ’سڑی ہوئی مچھلی کی بو مغلوب کرنے والی تھی۔‘انھوں نے کہا: ’آج صبح جب میں نے دروازہ کھولا تو اس (بو) نے مجھے بے ہوش ہی کر دیا تھا، یہ اتنی تیز تھی۔‘خیال رہے کہ کولٹر اس پودے کی گذشتہ آٹھ برسوں سے دیکھ ریکھ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ پہلی بار پھول دے رہا تھا اور یہ اپنے آپ میں کسی وجدانی کیفیت سے کم نہ تھا۔انھوں نے کہا: ’یہ شاندار ہے۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ پھول دے گا۔’اسے (انڈونیشیا کے جزیرے) سماترا سے لایا گیا ہے۔ اس لیے ہم اسے جاڑوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے ساتھ رطوبت کی سطح زیادہ رکھتے ہیں۔‘گل نعش میں خود سے تخم ریزی کا عمل نہیں ہوتا اور اس کی سرانڈ یا عفونت مکھیوں اور نعش پر بیٹھنے والے بیٹل یا کیڑے کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔جنگل میں یہ حشرات اس پھول کے تخم دوسرے گل نعش تک لے جاتے ہیں۔ماؤنٹ لوفٹ میں آنے والے اس پھول کو دیکھنے اور اس کی تیز بو کو سونگھنے کے لیے پیر سے لوگوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔یہ پھول صرف 48 گھنٹے تک کھلا رہے گا اور پھر یہ مرجھاکر اپنے پودے پر گرجائے گا۔