اسلام آباد (نیوزڈیسک) بھارت میں پائی جانے والی عجیب و غریب مذہبی اور سماجی رسومات کی پیروی کرنے والے سادھوﺅں اور پنڈتوں کا ایک ایسا قبیلہ موجود ہے جن کا انسانی گوشت کھانا اور انسانی کھوپڑیوں میں پیشاب بھر کر پینا روزمرہ کا معمول ہے۔ ان سادھوﺅں کے خوفناک طرز عمل کی وجہ سے حکومت نے ان پر پابندی عائد کی ہے مگر یہ اب بھی اپنی حرکات جاری رکھے ہوئے ہیں اور عام لوگوں کے لئے خوف و ہراس کا باعث ہیں۔ ایک اطالوی فوٹو گرافر جس نے اس قبیلے کے ساتھ پراجیکٹ پر کام کیا تھا کے مطابق یہ سادھو اپنی خانقاہوں میں رہتے ہیں اور انسانی گوشت اور آلائشوں کو کھانا اپنی مذہبی رسومات کا حصہ سمجھتے ہیں۔ یہ زندہ جانوروں کا گوشت بھی چباتے ہیں اور لاشوں پر بیٹھ کر گیان دھیان کرتے ہیں اور اسے نروان کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ یہ لوگ چرس، شراب اور دیگر نشوں کے بھی حد سے زیادہ شوقین ہیں اور ان کا استعمال بھی شیو دیوتا کی قربت حاصل کرنے کے لئے کرتے ہیں۔اس قبیلے کو اگوری کہا جاتا ہے اور یہ عام طور پر ہندوو¿ں کے شمشمان گھاٹوں کے قریب رہتے ہیں تاکہ انہیں مردہ گوشت باآسانی ملتا رہے۔ یہ مردہ اور جلے ہوئے انسانوں کی باقیات اکٹھی کرکے انہیں اپنی غذا کا حصہ بناتے ہیں۔ یہ قبیلہ خود کو سترہویں صدی کے گرو باباکینا رام کی اولاد قرار دیتا ہے اور اپنے شرمناک افعال کو مذہبی رسومات کا نام دیتا ہے۔