اسلام آباد(نیوز ڈیسک )چوہوں سے اکثر لوگ تنگ نظر آتے ہیں اس لیے ان سے نجات کے نت نئے اور جدید طریقے ایجاد کرتے ہیں لیکن پوری دنیا چوہوں کی دشمن نہیں بلکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو چوہوں سے محبت کرتے ہیں اور ان کی محبت کی وجہ چوہوں سے بھی مزے دار ڈشز ہیں جو وہ خاص مواقع پر بنا کر اسے اور بھی عزت دیتے ہیں۔
ہر سال مارچ کی 7 تاریخ بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں رہائش پذیر ایدی قبائل کے لیے خوشیوں کا پیغام لے کر آتی ہے اور اس خوشی میں یونیگ آران فیسٹول مناتے ہوئے چوہوں سے بنی مزے دار ڈشز لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں۔ ان ڈشز میں چوہوں کی آنتوں، جگر، پیٹ، ٹانگیں اور دم سمیت کچھ دیگر اندرونی حصوں سے بنی ڈش سب ہی کی پسندیدہ ڈش ہوتی ہے جسے بنانے کے لیے ان تمام اجزا کو ملا کر اس میں نمک، ادرک اور مرچیں ڈال دی جاتی ہیں اور کافی دیر ابال کر ڈش تیار کرلی جاتی ہے۔ چوہوں کی ڈشز پر تحقیق کرنے والے اولو یونیورسٹی فن لینڈ کے ماہر کا کہنا تھا کہ چوہوں سے ڈش بنانے کے لیے کوئی خاص قسم کے چوہوں کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ہر قسم کا چوہے کی اہمیت برابر ہوتی ہے جب کہ ڈش کی لذت میں دم اور پاو¿ں کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے لوگوں سے اس ڈش کے ذائقےسے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ چوہوں سے بنی ڈش انتہائی مزے دار اور گوشت میں بھی سب سے بہترین ڈش ہے۔
ایدی قبائل کا کہنا ہے کہ کسی بھی پارٹی کا مزہ اس وقت تک مکمل ہی نہیں ہوتا جب تک اس میں چوہوں سے بنی ڈش شامل نہ ہو جب کہ آنے والے مہمانوں کے لیے بھی اسے خاص ڈش کے طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ اس قبیلے میں شادی کے وقت د±لہن کو والدین چوہے تحفے میں دیتے ہیں جب کہ ان کے نزدیک یہ خوش بختی کی بھی علامت ہے۔
ایدی قبائل ہی چوہوں کی ڈشز کے شوقین نہیں بلکہ کیمرون کے شہر یاو¿نڈی کے رہائشی بھی ان سے پیچھے نہیں اور وہ نہ صرف چوہوں سے بنی ڈشز کو شوق سے کھاتے ہیں بلکہ ان کے ہاں یہ مہنگی ترین ڈش بھی کہلاتی ہے۔ کیمرون جانے والے تحقیق دان کے مطابق کہ اس ڈش کا ذائقہ انتہائی مزے دار تھا جس میں چوہے کو ٹماٹروں کے ساتھ ہلکی ا?نچ سے بھونا جاتا ہے۔ اسی طرح بھارتی رایست بہار میں بسنے والے غریب دلت بھی چوہے کھانےکے شوقین ہیں۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ چوہے کھانے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے جب کہ یونیورسٹی آف نیراسکا لینکن کے مطابق چین کا تنگ خاندان چوہوں کو گھریلو ہرن کا نام دیتا تھا اور یہ لوگ نئے پیدا ہونے والے چوہوں کو شہد کے ساتھ ملا کر کھاتے تھے جب کہ 200 سال قبل نیوزی لینڈ کے قبائل پولی نیشنینز چوہے کی نسل کیوری کو شوق سے کھاتے تھے۔ کمبوڈیا، لاو¿س، میانمار۔ انٹرنیشنل رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے محقق کا کہنا ہے کہ فلپائن، انڈونیشیا کے کچھ قبائل، تھائی لینڈ، گھانا اور ویتنام میں بھی لوگ چوہوں کی ڈش پسند کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افریقا کے کچھ ممالک خاص طور پر نائجیریا میں چوہوں کی ڈش کو اسپیشل لذیذ ڈش کا نام دیتے ہیں جب کہ اس کی قیمت گائے اور مچھلی کے گوشت کے برابر ہوتی ہے۔