پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

ایسے ممالک جہاں چوہوں سے تیار کردہ ڈشز انتہائی شوق سے کھائی جاتی ہیں

datetime 8  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )چوہوں سے اکثر لوگ تنگ نظر آتے ہیں اس لیے ان سے نجات کے نت نئے اور جدید طریقے ایجاد کرتے ہیں لیکن پوری دنیا چوہوں کی دشمن نہیں بلکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو چوہوں سے محبت کرتے ہیں اور ان کی محبت کی وجہ چوہوں سے بھی مزے دار ڈشز ہیں جو وہ خاص مواقع پر بنا کر اسے اور بھی عزت دیتے ہیں۔
ہر سال مارچ کی 7 تاریخ بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں رہائش پذیر ایدی قبائل کے لیے خوشیوں کا پیغام لے کر آتی ہے اور اس خوشی میں یونیگ آران فیسٹول مناتے ہوئے چوہوں سے بنی مزے دار ڈشز لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں۔ ان ڈشز میں چوہوں کی آنتوں، جگر، پیٹ، ٹانگیں اور دم سمیت کچھ دیگر اندرونی حصوں سے بنی ڈش سب ہی کی پسندیدہ ڈش ہوتی ہے جسے بنانے کے لیے ان تمام اجزا کو ملا کر اس میں نمک، ادرک اور مرچیں ڈال دی جاتی ہیں اور کافی دیر ابال کر ڈش تیار کرلی جاتی ہے۔ چوہوں کی ڈشز پر تحقیق کرنے والے اولو یونیورسٹی فن لینڈ کے ماہر کا کہنا تھا کہ چوہوں سے ڈش بنانے کے لیے کوئی خاص قسم کے چوہوں کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ہر قسم کا چوہے کی اہمیت برابر ہوتی ہے جب کہ ڈش کی لذت میں دم اور پاو¿ں کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے لوگوں سے اس ڈش کے ذائقےسے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ چوہوں سے بنی ڈش انتہائی مزے دار اور گوشت میں بھی سب سے بہترین ڈش ہے۔

rr3

ایدی قبائل کا کہنا ہے کہ کسی بھی پارٹی کا مزہ اس وقت تک مکمل ہی نہیں ہوتا جب تک اس میں چوہوں سے بنی ڈش شامل نہ ہو جب کہ آنے والے مہمانوں کے لیے بھی اسے خاص ڈش کے طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ اس قبیلے میں شادی کے وقت د±لہن کو والدین چوہے تحفے میں دیتے ہیں جب کہ ان کے نزدیک یہ خوش بختی کی بھی علامت ہے۔
ایدی قبائل ہی چوہوں کی ڈشز کے شوقین نہیں بلکہ کیمرون کے شہر یاو¿نڈی کے رہائشی بھی ان سے پیچھے نہیں اور وہ نہ صرف چوہوں سے بنی ڈشز کو شوق سے کھاتے ہیں بلکہ ان کے ہاں یہ مہنگی ترین ڈش بھی کہلاتی ہے۔ کیمرون جانے والے تحقیق دان کے مطابق کہ اس ڈش کا ذائقہ انتہائی مزے دار تھا جس میں چوہے کو ٹماٹروں کے ساتھ ہلکی ا?نچ سے بھونا جاتا ہے۔ اسی طرح بھارتی رایست بہار میں بسنے والے غریب دلت بھی چوہے کھانےکے شوقین ہیں۔

rr41

تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ چوہے کھانے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے جب کہ یونیورسٹی آف نیراسکا لینکن کے مطابق چین کا تنگ خاندان چوہوں کو گھریلو ہرن کا نام دیتا تھا اور یہ لوگ نئے پیدا ہونے والے چوہوں کو شہد کے ساتھ ملا کر کھاتے تھے جب کہ 200 سال قبل نیوزی لینڈ کے قبائل پولی نیشنینز چوہے کی نسل کیوری کو شوق سے کھاتے تھے۔ کمبوڈیا، لاو¿س، میانمار۔ انٹرنیشنل رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے محقق کا کہنا ہے کہ فلپائن، انڈونیشیا کے کچھ قبائل، تھائی لینڈ، گھانا اور ویتنام میں بھی لوگ چوہوں کی ڈش پسند کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افریقا کے کچھ ممالک خاص طور پر نائجیریا میں چوہوں کی ڈش کو اسپیشل لذیذ ڈش کا نام دیتے ہیں جب کہ اس کی قیمت گائے اور مچھلی کے گوشت کے برابر ہوتی ہے۔



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…