پیر‬‮ ، 13 جنوری‬‮ 2025 

دنیا کی پر کشش جگہیں جہاں جانے کیلئے جان ہتھیلی پر رکھنی پڑتی ہے

datetime 18  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) خوبصورت وادیاں، برف پوش چوٹیاں اور بل کھاتی ندیاں قدرت کے زمین پر اتارے ہوئے وہ تحفے ہیں جن کی دید ہر فرد کی تمنا ہوتی ہے۔ ایسے ہی چند پرفضامقامات یہ بھی ہیں جہاں جانے کیلئے جان ہتھیلی پر رکھنا اولین شرط ہے۔ناروے کی ٹرولز ٹنگ سطح سمندر سے گیارہ سو میٹر کی بلندی پر واقع اس چوٹی کا نظارہ دھڑکنوں کو روک دیتا ہے۔ اس چوٹی کے نظارے کیلئے جانے اور واپسی میں کل آٹھ سے دس گھنٹے صرف ہوتے ہیں تاہم یہاں پہنچنے پر جو منظر آنکھوں کو دکھائی دیتا ہے وہ اس تھکن کے آگے ہیچ ہوجاتا ہے۔ برف پگھلنے کے سیزن میں یہاں ہائیکرز کی بہتات ہوجاتی ہے۔
بھارت کی پہلی قدرتی چونے کی غار سیجو اور اس سے ملحقہ علاقہ بھی خطرناک مگر بے حد خوبصورت ہے۔ اس علاقے میں رسیوں سے تیار کیا گیا ایک پل بھی ہے۔ اگر آپ ہمت والے ہیں تو دو پہاڑی چوٹیوں کو ملانے والے اس پل کی سیر کرنا مت بھولیں۔ اگر آپ اس پل کو کامیابی سے پار کرلیں گے تو ایسے میں آپ کے اندر گلگت بلتستان کو ملانے والے حسینی پل کو پار کرنے کا حوصلہ بھی پیدا ہوجائے گا جو کہ رسی کے جال پر لکڑی کے تختے رکھ کے بنایا گیا ہے۔ یہ بالائی ہنزہ میں بوریت جھیل کے دونوں کناروں کو ملاتا ہے۔ اس علاقے میں آنے والے سیاحوں میں اپنی بہادری ثابت کرنے کیلئے اس پل کی سیر عام بات ہے۔ ایسا ہی ایک پل سوئس ایلپس کے دو حصوں کو ملتا ہے۔ یہ سو میٹر اونچا اور170میٹر طویل پل اس پہاڑی سلسلے کا مقبول ترین پل ہے۔
ماچو پیچو کے آثار کا تذکرہ تو آپ نے خوب سنا ہوگا تاہم اس علاقے سے ملحقہ ہویانا پچو نامی پہاڑ سے اس پورے علاقے میں پھیلے ہوئے اس تہذیب کے آثار دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس پہاڑ پر چڑھائی کیلئے انتہائی خطرناک، عمودی اور چکنی سیڑھیاں چٹانوں کو کاٹ کاٹ کے تخلیق کی گئی ہیں جس پر چڑھنا صرف ان کا ہی کام ہوتا ہے، جو موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ یہاں سے واپسی پر فرانس کے مونٹ بلانک باکس پر قدم رکھیں۔ یورپ کی بلند ترین چوٹی کے اوپر تعمیر کیا گیا یہ شفاف شیشے کا پلیٹ فارم پورے علاقے کا تین سو ساٹھ ڈگری کے زاوئیے پر نظارہ دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
چین کی ہواشان پہاڑی بھی مہم جو سیاحوں کیلئے اپنی جرات آزمانے کا ایک دلچسپ ذریعہ ہے، انتہائی خطرناک سیڑھیوں، لکڑی کے چھوٹے تختوں کی مدد سے اس عمودی پہاڑ پر چڑھنا کمزور دل والوں کا کام ہرگز نہیں۔سپین کی ” لٹل پاتھ وے آف دی کنگ“ سپین کی خطرناک چٹانوں پر چڑھائی کے لئے بنایا جانے والا ایک خطرناک راستہ ہے جسے گزشتہ صدی کے آغاز پر تعمیرکیا گیا تھا۔ یہ پل آج بھی مہم جوئی کے شوقین افراد میں مقبول ہے تاہم آج تک اس کی مرمت نہیں کی گئی ہے اور یہ تاحال زیراستعمال ہے۔ افریقہ کے بلند ترین آبشار وکٹوریہ فالز کے گرنے سے بننے والی جھیل ڈیولز پول کا مکمل نظارہ دیکھنے کے چکر میں سینکڑوں سیاح اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مقامی ٹورازم انڈسٹری کی جانب سے خبردار کئے جانے کے باوجود بھی سیاح یہاں کا رخ کرنے سے باز نہیں آتے ہیں۔
فلم دی پرنسز برائیڈ میں ”کلفس آف انسینیٹی کے نام سے جو پہاڑ دکھائے گئے تھے وہ آئرلینڈ میں واقع ہیں۔ یہ دنیا کا خطرناک ترین بائیکنگ ٹریک ہے جہاں پر ٹریک کی زیادہ سے زیادہ چوڑائی چار فٹ ہے۔

2 3

SAMSUNG DIGITAL CAMERA
SAMSUNG DIGITAL CAMERA

489601



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…