پاناماسٹی (این این آئی )امریکا سے بیدخل کیے گئے پاکستانیوں سمیت 300 محصور افراد نے دنیا سے مدد کی اپیل کردی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے گئے 300 پاکستانیوں سمیت دیگر افراد کو پاناما کے ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ ساحل سمندر کے کنارے واقع ہوٹل کو امریکا سے بے دخل کیے جانے والے افراد کو رکھنے کے لیے عارضی طور پر ڈیٹنشن سینٹر میں تبدیل کیا گیا ہے۔
تارکین وطن کی غیر ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں خواتین اور مردوں کو ہوٹل کے کمروں کی کھڑکیوں سے ‘ ہماری مدد کریں’ اور ‘ ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں’ جیسے پیغامات پلے کارڈز پر لکھ کر لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔ امریکا سے ملک بدر کیے جانے والے 300 تارکین وطن کا تعلق پاکستان، بھارت، افغانستان، چین، ایران اور دیگر ممالک سے ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ ان تارکین وطن کو اس وقت تک وطن واپس جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک بین الاقوامی حکام ان کی واپسی کا بندوبست نہیں کرتے۔امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی امریکی سرحد پر قومی ایمرجنسی اور لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاناما کے صدر ہوزے رال ملینو نے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکا سے بے دخل کیے گئے تارکین وطن کو عارضی طور پر اپنے ملک میں روکنے کی پیشکش کی تھی۔ پاناما کے حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو امریکا اور پاناما کے درمیان موجود ہجرت کے معاہدے کے تحت طبی امداد اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ امریکا بدر کیے جانے والے 200 افراد میں سے 171 نے پناہ گزینوں کی عالمی ایجنسیوں کی مدد سے اپنے ملک واپس جانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔