واشنگٹن(نیوزڈیسک)رواں برس سیلفی لینے کی کوشش میں 12 افراد جان سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں بھی سیلفی لینے کی کوششوں مرنے والوں کی تعداد رواں برس شارک مچھلی کے حملے میں مرنے والوں سے بھی زیادہ بتائی گئی ۔بچے سے لے کر بڑے اور یہاں تک کہ بوڑھوں تک سب ہی اس ”سیلفی“ کے مرض میں مبتلا ہیں اور اس کے سحر میں کچھ اس طرح جکڑے ہوئے ہیں کہ سیلفی لینے کے لیے نہ ہی وقت دیکھا جاتا ہے اور نہ جگہ، چاہے بس اسٹینڈ شاپنگ مال کوئی تفریحی مقام ہو یا کوئی ہوٹل ¾دوستوں کے ساتھ ہوں یا فیملی کے ساتھ بس موبائل نکالا اور سیلفی لینا شروع ہوجاتے ہیں تاہم اس جنون نے اب تک کئی افراد کی جان لے لی ۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال شارک مچھلی کے حملوں میں اتنے افراد نہیں مارے گئے جتنے سیلفی لیتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال سیلفی لیتے ہوئے 12 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور شارک کے حملوں میں صرف 8 افراد ہلاک ہوئے ¾ سیلفی کے باعث مرنے والوں کی وجہ خطرناک مقامات پر کھڑے ہوکر سیلفی لینا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت میں تاج محل پر سیلفی لیتے ہوئے ایک سیاح سیڑھیوں سے گر کر ہلاک ہوا ¾ روس میں سلیفی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے باقاعدہ طور اس حوالے سے مہم چلائی گئی تھی جس میں لوگوں کو خطرناک مقامات پر سیلفی لینے سے خبردار کیا گیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں