کراچی (نیوز ڈیسک) معروف مشروب کوکا کولا کے نقصانات کے متعلق گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی میڈیا میں مسلسل خبریں شائع ہو رہی ہیں جن میں بعض تحقیقاتی رپورٹس میں کوکاکولا کو موٹاپے اور کینسر کا سبب بھی قرار دیا گیا ہے۔ ان رپورٹس کے باعث کوکا کولا کی ساکھ کافی متاثر ہو رہی تھی جسے بحال کرنے کے لیے کوکا کولا نے سائنسدانوں اور ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔
سائنسدان بھاری معاوضے لے کر موٹاپے کا الزام کوکا کولا کے سر سے اتار کر دیگر عوامل پر ڈالنے کے درپے ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر لوگ باقاعدگی کے ساتھ ورزش کریں اور اس بات سے بالکل بے فکر ہو جائیں کہ ان کی خوراک میں کتنی کیلوریز شامل ہیں تو وہ موٹاپے سے بچ سکتے ہیں۔ کوکا کولا کمپنی کا یہ دھوکا امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے بے نقاب کیا۔ سائنسدان اپنا یہ پیغام دنیا کے مختلف طبی رسالوں اور اخباروں میں شائع کروا رہے ہیں، کانفرنسز میں حاضرین کو بتا رہے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی پھیلا رہے ہیں۔اپنے نام پر لگے دھبے کو مٹانے کے لیے کوکا کولا نے معروف نان پرافٹ آرگنائزیشن ”گلوبل انرجی بیلنس نیٹ ورک“ کو بھی مالی امداد دینی شروع کر دی ہے۔ یہ آرگنائزیشن بھی یہی نظریہ پھیلا رہی ہے کہ امریکہ میں موجود موٹاپے کا شکار افراد اپنی خوراک میں موجود کیلوریز پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور باقاعدہ ورزش نہیں کرتے۔
کوکا کولا کے ہایئر کیے گئے ایک سائنسدان سٹیون این بلیئر کا کہنا ہے کہ عوام اور میڈیا ہر وقت یہی سوچتے اور کہتے رہتے ہیں کہ وہ زیادہ کھا رہے ہیں، ہر وقت خوراک اور شوگر والے مشروبات کو موٹاپے کی وجہ قرار دیتے رہتے ہیں حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ سب ورزش نہ کرنے کے باعث ہوتا ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں کا یہ پیغام عوام کے لیے گمراہ کن ہے اور کوکا کولا کی طرف سے اپنے اوپر کی جانے والی تنقیدکا رخ موڑنے کے لیے اسے پھیلایا جا رہا ہے حالانکہ درجنوں تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ موٹاپے کا تعلق انسان کی خوراک ہی سے ہے، باقاعدگی کے ساتھ کوکا کولا جیسے شوگر والے مشروبات پینے والے افراد لازمی طور پر موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔
کوکا کولا کمپنی کا سب سے بڑا جھوٹ پکڑا گیا، حقیقت سامنے آگئی
17
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں