اسلام آباد (نیوز ڈیسک)شادی بیاہ کیلئے خاندان والے ، دوست اور محلے پڑوس کے جان پہچان والے مناسب رشتہ ڈھونڈنے میں مدد تو دے سکتے ہیں تاہم کوئی بھی شخص یہ نہیں بتاتا ہے کہ اگر آپ رشتہ قائم کریں تو ایک عام سے تعلق کو کس طرح ایک شاندار اور محبت بھرے تعلق میں تبدیل کرسکتی ہیں، لیکن یہ ہم آپ کو بتائیں گے کہ کون سے نکات پر عمل درآمد سے آپ اس رشتے کو جسے گھر والوں نے مل کے ڈھونڈا ہوتا ہے، آپ اپنی پسند بھی بنا سکتی ہیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ میاں بیوی کے رشتے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس میں دوستی کی گنجائش ہرگز نہیں ہے۔ یہ دوستی کیسے قائم ہوگی۔ یہ آپ کی صوابدید پر ہے۔ اس حوالے سے یہ یاد رکھنا چاہئے کہ شادی محض آج کے بارے میں سوچنے کا کام ہرگز نہیں ہے۔یہ تعلق ایسا ہونا چاہئے کہ بڑھاپے میں میاں بیوی دونوں محض ایک دوسرے کی شکل سے بھی بیزار نہ ہوجائیں اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب دونوں کے درمیان روایتی میاں بیوی کے بجائے دوستی کا رشتہ موجود ہو۔شادی میں ذہنی ہم آہنگی پیدا کرنے ایسے ہی ہے کہ جیسے اپنے سمارٹ فون کو کمپیوٹر سے سنکرونائز کرنا۔ یہ سنکرونائزیشن جس طرح آپ کی انٹرنیٹ اور موبائل سے جڑی دنیا کو آسان کردیتی ہے، اسی طرح شادی میں ذہنی ہم آہنگی میاں بیوی کے تعلق کو مضبوط اور آسان کردیتی ہے۔خواتین کو دیگر پہلوﺅں پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اس جانب بھی دھیان رکھنا چاہئے کہ جنسی ضروریات اہمیت رکھتی ہیں اور ان کی ضرورت سے انکار ممکن نہیں ہے۔اس حوالے سے ایک دوسرے کیلئے جس قدر فراخ دلی سے جگہ بنائی جائے گی، معاملات اسی قدر آسانی سے حل ہوں گے۔ آپ کے انکار سے یہ معاملہ کبھی بھی ختم نہیں ہوگا، اس لئے اسے حقیقت سمجھ کے قبول کرنے کی کوشش کریں۔اگر آپ کا جیون ساتھی کھانے پینے کا شوقین ہے تو ہمیشہ شہر کے اچھے کھانے پینے کے مراکز کے بارے میں معلومات رکھیئے۔اسی طرح اگر آپ ایک خاتون ہیں تو اپنے کھانا پکانے کی مہارتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔اگر آپ کے شوہر کی کوئی ایسی عادت ہے جسے آپ چھڑوانا چاہتی ہیں تو سہولت سے کام لیجیئے۔جھگڑا شور شرابا وہ آخری حربہ ہونا چاہئے جب سب حربے ناکام ہوجائیں اور آپ کرو یا مرو کی صورتحال میں ہوں۔پہلی بار میں ایسے معاملات پر جھگڑا مسائل کو بڑھاتا ہے۔ایک دوسرے کے معاشی مسائل و امور کو سمجھنے کی کوشش کریں۔یاد رکھیں کہ آپ دونوں ایک دوسرے کو اپنی معاشی ضروریات اور صورتحال سے آگاہ رکھیں گے تو ہی دوسروں کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچے رہیں گے۔خود کو والدین بننے کیلئے ذہنی طور پر تیار کریں۔ والدین بن جانا افسانے، کہانی یا ڈرامے میں جس قدر خوش کن احساس معلوم ہوتا ہے، حقیقت اس کے برعکس اور ذمہ داریوں کی ایک نئی دنیا سے روشناس کرواتی ہے،اس لئے خود کو پہلے سے ان ذمہ داریوں کیلئے تیار کریں۔لڑائی جھگڑے کی صورت میں گھبرانے، بوکھلانے، مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ہمیشہ یہ یاد رکھیں کہ کچھ بھی ہمیشہ رہ جانے کیلئے نہیں ہوتا۔ آج آپ کے جیون ساتھی کو غصہ ہے، چند دن بعد وہ اسے بھلا بھی دیں گے تاہم شرط یہ ہے کہ آپ اس موقع پر کس قدر عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔