لندن (نیوزڈیسک )انگلستان کے ساحلی علاقوں کے رہائشی طویل عرصے سے پریشان ہیں۔ان کی پریشانی کا سبب بجلی کی لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت اور روزافزوں بڑھتی مہنگائی نہیں، کیوں کہ یہ مسائل تو پاکستانی قوم سے مخصوص ہیں؛ دراصل سمندری بگلوں ان کی ناک میں دم کر رکھا ہے! انگلستان کے جنوب مغربی ساحلی علاقے میں پائے جانے والے بگلے انتہائی جارحانہ مزاج رکھتے ہیں۔
ان کی جارحیت کا نشانہ ساحلی پٹی میں بسنے والے لوگ بنتے ہیں۔ کورنوال، ڈیون اور دوسری کانٹیوں میں انسانوں پر ان پرندوں کے حملے معمول بن چکے ہیں۔ انسان تو انسان، پالتو جانور بھی ان کی جارحیت سے محفوظ نہیں۔جارح مزاج سمندری بگلے راہ چلتے ہوئے لوگوں پر جھپٹ پڑتے ہیں، اور ان کے ہاتھوں سے کھانے پینے کی چیزیں چھین کر فرار ہوجاتے ہیں۔ اولین کوشش میں ناکامی پر یہ بار بار اس فرد پر جھپٹتے ہیں۔ خود زدہ فرد بالخصوص خواتین ان کے ڈر سے ہاتھ میں پکڑی ہوئی چیز پھینک دیتی ہیںِ جسے یہ پنجوں میں دبوچ کر اڑ جاتے ہیں۔ سمندری بگلے آئس کریم اور مشروبات کے خاص طور پر شائق ہیں۔ ساحلی کی کھلی فضا میں اگر کوئی مقامی فرد یا غیرملکی سیاح آئس کریم کھا رہا ہو تو اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ کوئی بگلا اس کی طرف نہ لپکے۔سمندری بگلے بچوں کو بھی پریشان کرتے ہیں۔ وہ ان پر جھپٹتے ہیں، اور بعض اوقات چونچ اور پنجوں سے انھیں زخمی بھی کردیتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے سمندری بگلوں کی جارحیت اس وقت ایک بار پھر ذرائع ابلاغ کا موضوع بن گئی جب ایک گھر کے باغیچے میں ایک پالتو کچھوا ان کا نشانہ بنا۔ کچھوے کو بگلوں کے غول نے چونچ اور پنجے مار مار کر ہلاک کرڈالا تھا۔ مئی اور جون کے مہینوں میں دو کتے بھی ان کی ہلاکت خیزی کا شکار ہوگئے تھے۔کورنوال کانٹی کے قصبہ ٹرورو میں بگلوں کے حملہ آور ہونے کے واقعات تواتر سے پیش آرہے ہیں۔ طویل غوروخوض کے بعد انتظامیہ نے قصبے میں سمندری بگلوں کی جارحیت سے بچا کے لیے آزمائشی اقدام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کے تحت قصبے کے تمام کھمبوں پر ایک خصوصی رنگ کیا جائے گا جو آئینے کے مانند دھوپ کو منعکس کرتا ہے ۔رنگ سے منعکس ہوکر فضا میں منعکس ہونے والی شمسی شعاعیں پرندوں کی آنکھیں چندھیا دیں گی، جس سے وہ عارضی طور پر اندھے ہوجائیں گے اور زمین کا رخ نہیں کریں گے۔ اس خصوصی رنگ یا پینٹ کو Flock Off کہا جاتا ہے۔
Flock Off کے استعمال پر کچھ حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی کیا جارہا ہے مگر کورنوال کانٹی کی کونسل کا کہنا ہے کہ بگلوں کو شہریوں سے دور رکھنے کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، کیوں کہ 1981 سے ان پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے۔
جارح مزاج سمندری بگلے مصیبت بن گئے
4
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں