ایری زونا(نیوزڈیسک) عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ چیونٹیوں ، دیمک اور شہد کی مکھیوں جیسے سماجی کیڑے ہمیشہ کام میں ہی جتے ہوئے رہتے ہیں لیکن درحقیقت ایسا نہیں بلکہ ان کیڑوں کی اکثریت بہت سست ہوتی ہے۔امریکا کی یونیورسٹی آف ایریزونا کے ماہرین نے مغربی کینیڈا اورامریکا میں پائی جانے والی چینٹیوں کی 5 کالونیوں کا مشاہدہ کیا۔ 3 ہفتوں تک کئے گئے مشاہدے میں ماہرین نے چیونٹیوں کی نقل و حرکت کا تفصیلی جائزہ لیا، اس سلسلے میں ماہرین نے ہرکالونی کی چند چیونٹیوں پرمختلف رنگ ڈال دیئے تاکہ ان کی شناخت کی جاسکے۔ماہرین نے اپنے مشاہدے کے دوران چیونٹیوں کی ہر4 گھنٹے بعد جدید ترین کیمروں کی مدد سے 5 منٹ کی وڈیوز ریکارڈ کیں اوراس دوران ان کے کام کاج کو مختلف درجات میں بانٹ دیا۔ وڈیوزدیکھنے کے بعد ماہرین کو حیرانی ہوئی کالونی میں نقل وحرکت کرنے والی آدھی سے زائد چیونٹیاں پورے دن صر ف گشت ہی کرتی رہیں.ماہرین کا کہنا تھا کہ چیونٹیوں کی نصف تعداد کی کام چوری نے انہیں سوچنے پر مجبورکیا کہ ایسا کیوں ہے۔ جس بارے میں تحقیق کے شریک مصنف ڈینیل کاربونیوکا کہنا تھا کہ ایسا ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کام نہ کرنے والی چیونٹیوں کو کارکن چینٹیوں کے متبادل کے طور پرذمہ داریاں سونپی گئی ہوں۔