اسلام آباد(نیوزڈیسک )ماﺅنٹ کیلاش نامی پہاڑ تبت میں واقع ہے اور اس کی اونچائی قریبا 6,638 میٹر ہے۔ یہ دنیا کے اونچے ترین پہاڑوں میں سے قطعی نہیں ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ آج تک اسے کسی بھی کوہ پیما نے سر نہیں کیا۔ دراصل اس پہاڑ کی ہندو اور بدھ مذہب میں بہت اہمیت ہے۔ہندوﺅں کا ماننا ہے کہ لارڈشیوا اس کی چوٹی پر بیٹھے عبادت کررہے ہیں۔ دوسری جانب بدھ مت میں مانا جاتا ہے کہ یہ پہاڑ خوشی کے بدھا کا گھر ہے۔ اس لئے ہر سال بڑی تعداد میں لوگ اس پہاڑ تک کا سفر کرتے ہیں اور اکثر ننگے پاں اس کا چکر بھی لگاتے ہیں۔ یہ روایت ہزاروں سال سے قائم ہے۔ اس کا ایک چکر قریبا 52 کلومیٹر پر طویل ہے۔ ماضی میں اسے چند ایک کوہ پیماں نے سر کرنے کی کوشش کی لیکن چڑھائی شدید اور پھسلن زیادہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکے۔ ماضی قریب میں 2001 میں چینی حکومت نے سپین کی ایک ٹیم کو اسے سر کرنے کی اجازت دی لیکن ہندو اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کی جانب سے احتجاج کے باعث یہ ارادہ تبدیل کردیا گیا۔ اسی طرح ماہر کوہ پیما رین ہولڈ میسز جو کہ اضافی آکسیجن کے بغیر مانٹ ایورسٹ سر کرنے والے پہلے آدمی سمجھے جاتے ہیں، کو 80 کی دہائی میں چینی حکومت نے مانٹ کیلاش کو سر کرنے کی پیشکش کی لیکن انہوں نے معذرت کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہاڑ فتح کرنا اتنا مشکل نہیں اور نہ ہی یہ بہت اونچا ہے لیکن لوگوں کیلئے اس کی اہمیت بہت ہے، بہتر ہے کہ اس سے کوئی زیادہ مشکل پہاڑ سر کیا جائے۔ دوسری جانب عقیدت مندوں کا دعوی ہے کہ گناہوں سے مکمل طور پر پاک انسان ہی اسے سر کرسکتا ہے۔ ایسے میں اسے برف سے بھرے اس کٹھن راستے پر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ وہ پرندے کا روپ دھارے گا اور اڑ کر چوٹی پر پہنچ جائے گا۔