اسلام آباد(نیوزڈیسک )دنیا بھر میں لوگوں کی جانب سے ایسے مضحکہ خیز انشورنس کلیم کئے گئے جن کو سنتے ہی انسان کی ہنسی روکنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔دنیا بھر میں لوگ اپنی زندگی کی مختلف اور مہنگی چیزوں کی انشورنس کرواتے ہیں تاکہ گم ہو جانے اور یا کسی صورت میں کوئی نقصان پیش آنے کے باعث انشورنس کمپنی سے کلیم کیا جا سکے۔
ملائیشیا میں آنے والے ایک جوڑے نے انشورنس کمپنی سے کلیم کیا کہ ان کا سامان جنگلی بندروں کے ایک گروپ نے چرا لیا اور جو بعد میں ٹوٹی پھوٹی حالت میں پورے جنگل میں بکھرا پڑا نظر آیا۔
جنوبی فرانس میں چھٹیوں پر آئے ایک جوڑے نے انشورنس کمپنی سے کلیم کیا کہ ان کی گاڑی کو گائے کے ایک جھنڈ نے بوس و کنار کیا جس کی وجہ سے ان کی کار کا رنگ خراب ہو گیا ہے۔
ورجینیا میں ایک خاتون نے ریسٹورنٹ کیخلاف انشورنس کلیم کیا کہ ان کو دیئے جانے والے سوپ میں سے چوہا نکلا ہے۔ تاہم کلیم ثابت نہ ہونے پر خاتون کو جیل کی ہوا کھانا پڑ گئی۔
شمالی کیرولائنا میں ایک شریف النفس خاتوں نے اپنی بیٹی کی سالگرہ کے موقع پر کیک بناتے ہوئے اپنے موبائل فون کو بھی کیک کے ساتھ پکا ڈالا۔ خاتون نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انشورنس کمپنی کو کلیم کر ڈالا کہ اس کے ہونیوالے نقصان کا ازالہ کیا جائے تاہم کمپنی نے نقصان کے ازالہ سے انکار کر دیا۔
مینیسوٹا کے ایک کسان نے انشورنس کمپنی سے کلیم کیا کہ وہ رات کو اپنے فارم ہاس میں ایک گائے کی مدد کر رہا تھا جب وہ اپنے بچے کو جنم دے رہی تو اس کا آئی فون گم ہو گیا۔
ایک وکیل نے نادر اور قیمتی سگاروں کا ایک ڈبہ خریدا، اس نے اسکی انشورنس کروائی جس میں ایک شرط سگاروں کو آگ لگنا بھی شامل تھا۔ ایک مہینہ کے اندر وکیل نے ڈبے کو پھونک ڈالا اور ابھی جبکہ اس نے انشورنس کی پہلی قسط بھی ادا نہیں کی تھی۔ وکیل نے انشورنس کمپنی کے پاس کلیم بجھوا دیا۔ اس میں اس نے وجہ آگ بیان کی اور انشورنس کمپنی نے کلیم دینے سے انکار کر دیا اور اس کی وجہ یہ بیان کی کہ آدمی نے سگار خود پی کر ختم کئے ہیں۔ وکیل نے انشورنس کمپنی پر کیس کر دیا اور جیت گیا۔ فیصلے میں دلچسپ بات یہ تھی کی کمپنی پالیسی میں اس بات کی ضمانت دی گئی تھی کہ سگار انشورڈ ہیں اور یہ کہ آگ کی صورت میں بھی انشورنس قائم رہے گی لیکن اس میں یہ کہیں پر واضح نہیں کیا گیا کہ کونسی قسم کی آگ قابل انشورنس ہو گی۔
ایک خاتون کے پالتو جانور ہنس نے اس کے ہیرے کی انگوٹھی نگل لی اور خاتون تقریبا ایک ہفتے تک انتطار کرتی رہی کہ اس کا پالتو جانور اس کی انگھوٹھی واپس کر دے گا۔ تاہم خاتون کو کچھ اور نہ سوجھی تو اس نے انشورنس کمپنی سے انگھوٹھی گم جانے کے کلیم کا دعوی کر ڈالا پہلے تو کمپنی نے خاتون کے کلیم سے انکار کر دیا لیکن کچھ دنوں بعد کمپنی اس بات پر رضا مند ہو گئی کہ وہ ہنس کو کمپنی کے حوالے کر دیں گی لیکن خاتون کی قسمت میں انگوٹھی نہیں تھی اور اس کے پالتو جانور ہنس نے ایسی داغا دی کہ اس کے گھر کو ہی چھوڑ دیا۔