بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

دو لاکھ ڈالر کا کمپیوٹر کوڑے میں۔۔۔

datetime 31  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیلیفورنیا(نیوزڈیسک)امریکا کی سیلیکون ویلی میں پرانی اَشیا کو ری سائیکل کرنے کا ایک مرکز ایک ایسی خاتون کو تلاش کر رہا ہے، جو ایپل کمپنی کا ایک ایسا پرانا کمپیوٹر وہاں پھینک گئی تھی، جس کی موجودہ مالیت دو لاکھ ڈالر بنتی ہے۔’ایپل وَن‘ کے نام سے ایپل کمپنی کے اسٹیو جابز، اسٹیو ووزنیاک اور رَون وین نے 1976ئ میں پہلی جنریشن کے دو سو کمپیوٹر بنائے گئے تھے ۔ ریاست کیلیفورنیا کے شہر ملپیٹاس سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ کیسے اس خاتون کی طرف سے کوڑے میں پھینکی جانے والی ایک چیز کسی اور کے لیے خزانے کی شکل اختیار کر گئی۔جرمنی اور یورپ سے کمپیوٹرز، پرنٹرز اور ایسے ہی دیگر پرانے آلات پر مشتمل سالانہ ہزارہا ٹن کوڑا غیر قانونی طور پر بھارت پہنچتا ہے، جسے وہاں ری سائیکل کیا یعنی دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس امریکی خاتون کا شوہر انتقال کر گیا تھا۔ ’کلین بے ایریا‘ نامی ری سائیکلنگ فرم کے نائب صدر وکٹر گائیچن نے بتایا کہ جب اس خاتون نے اپنے شوہر کے انتقال کے بعد اس کے گیراج کی صفائی کی اور الیکٹرانک آلات کے کچھ ڈبےّ وہاں سے اٹھا کر ری سائیکلنگ کے لیے اس فرم کے حوالے کر دیے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بیش قیمت کمپیوٹر بھی انہی ڈبوّں میں سے ایک کے اندر تھا۔ری سائیکلنگ مرکز کا کہنا ہے کہ اس خاتون نے نہ صرف اپنے ان ڈبّوں کے لیے کوئی رسید لینے سے انکار کر دیا تھا بلکہ وہ اپنا نام پتہ بھی چھوڑ کر نہیں گئی تھی۔ کئی ہفتے بعد جب اس مرکز میں ان ڈبوں کو کھول کر دیکھا گیا تو ان میں سے ایک میں ایپل وَن کمپیوٹر برآمد ہوا۔سان ہوزے مرکری نیوز کے مطابق ایپل کمپنی کے اسٹیو جابز، اسٹیو ووزنیاک اور رَون وین نے 1976ء میں پہلی جنریشن کے جو دو سو کمپیوٹر بنائے گئے تھے، یہ کمپیوٹر انہی میں سے ایک ہے۔سائیکلنگ فرم کے نائب صدر وکٹر گائیچن نے میڈیاکو بتایا:”ہمیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا۔ ہم نے سوچا کہ یہ کوئی جعلی اپیل کمپیوٹر ہے۔“ری سائیکلنگ کا امریکی مرکز اب اس خاتون کو تلاش کر رہا ہے تاکہ ا±سے ا±س کے حصے کے ایک لاکھ ڈالر ادا کیے جا سکیں۔اس ری سائیکلنگ فرم نے اس ’ایپل وَن‘ کو نادر و نایاب مصنوعات جمع کرنے والے ایک نجی ادارے کے ہاتھ دو لاکھ ڈالر میں فروخت کر دیا ہے۔ اپنے کاروباری ضوابط کے تحت یہ فرم فروخت کی جانے والی اَشیائ کا پچاس فیصد اصل مالک کو دیتی ہے۔وکٹر گائیچن کے مطابق وہ بھی اس رقم کا نصف حصہ اس کمپیوٹر کی اصل مالکہ کو دینا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس اس کا نہ نام ہے اور نہ ہی پتہ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اِس خاتون کی شکل البتہ یاد ہے اور ان کی خواہش ہے کہ وہ خاتون ان سے رابطہ کرے اور اپنا ایک لاکھ ڈالر کا چَیک لے جائے۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…