اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عام طور پر بڑی بڑی جنگوں کا آغاز بھی بڑے بڑے واقعات سے ہوتا ہے لیکن ایک مسلمان ملک میں مرغوں کی لڑائی کی وجہ سے خانہ جنگی شروع ہوگئی جس کی وجہ سے 13 سال تک یہ بدقسمت ملک بربادی کا منظر پیش کرتا رہا۔یہ 1660ئکی بات ہے کہ تیرہویں سلطان محمد علی کے دور حکمرانی میں سلطان کے بیٹے بانگسو اور پرنس عبدالمبین کے بیٹے عالم کے مرغوں کے درمیان ایک لڑائی کے نتیجے پر جھگڑا پیدا ہوگیا۔ شہزادہ بانگسو کے مرغے کو شکست ہوگئی اور شہزادہ عالم نے اس کا مذاق اڑایا جس پر مشتعل ہوکر بانگسو نے عالم کو ہلاک کردیا اور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پرنس عبدالمبین اپنے ساتھیوں کے ساتھ آیا اور بانگسو کے والد سلطان محمد علی کو قتل کردیا اور تخت پر قبضہ کرلیا۔ اس نے خود کو برونائی کا چودھواں سلطان قرار دیا اور مقتول شہنشاہ کے حامیوں کو پرامن کرنے کے لئے اس کے پوتے محی الدین کو وزیراعظم مقرر کردیا۔کچھ عرصے بعد محی الدین کے ساتھیوں نے اسے اکسایا کہ وہ اپنے دادا کے قتل کا بدلہ لے اور ساتھ ہی ان لوگوں نے ملک میں بدامنی پھیلانا شروع کردی۔ سلطان عبدالمبین نے کشیدگی کم کرنے کے لئے اپنا دارالحکومت پولاﺅشرمن منتقل کرلیالیکن موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محی الدین نے اقتدار پر قبضہ کرلیا اور خود کو پندرہواں سلطان قرار دے دیا۔ محی الدین کے اقتدار پر قبضے کے بعد عبدالمبین نے اس کے خلاف لشکر کشی شروع کردی اور اس کی بغاوت کو کچلنے کے لئے متعدد حملے کئے۔ یہ تباہ کن کشمکش 13 سال بعد 1673ءمیں عبدالمبین کی ہلاکت کے ساتھ ختم ہوئی اور اس کے بعد محی الدین برونائی کا حاکم کل بن گیا۔