راجستھان (نیوزڈیسک )بھارت کی ریاست راجستھان کی عدالت نے ایک آدم خور شیر کو آزاد کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔نو سالہ ’استاد‘ نامی شیر نے اس ماہ کے اوائل میں جانوروں کے لیے وسیعے رقبے پر بنائے گئے ایک پارک میں حملہ کر کے ایک محافظ سمیت تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد اسے چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ شیر کو چڑیا گھر میں پنجرے میں بند کرنا بھارت کے جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ دنیا میں شیروں کی 70 فیصد آبادی بھارت میں پائی جاتی ہے اور سنہ 2014 کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں شیروں کی کل آبادی 2226 ہے۔’استاد‘ 99 ہزار ایکڑ پر محیط راتھنبور نیشنل پارک میں رہتا تھا جہاں سے اسے بےہوش کر کے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔استاد پر اس ماہ کی آٹھ تاریخ کو پارک کے ایک 53 سالہ محافظ کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ اس پر سنہ 2010 میں ایک 23 سالہ مقامی شخص اور سنہ 2012 میں ایک 19 سالہ نوجوان کو ہلاک کرنے کا الزام بھی ہے۔استاد کو منتقل کرنے کے فیصلے کو غلط یا جلدبازی میں کیا ہوا فیصلہ نہیں کہا جا سکتا۔اس شیر کو اب اودے پور ضلعے کے چڑیا گھر کے ایک پنجرے میں بند کر کے رکھا گیا ہے جس کا رقبہ فٹبال کے میدان جتنا ہے۔راجستھان کی ہائی کورٹ میں اس شیر کی رہائی کے لیے درخواست دینے والے چندرامولیشوار سنگھ کا کہنا ہے کہ ’استاد کو انسانوں پر حملوں کی تحقیق کیے بغیر چڑیا گھر بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا۔ اس کو منتقل کرنے کی اصل وجہ مقامی سیاحتی صنعت کا دباو¿ ہے جن کو ڈر ہے کہ آدم خور شیر کا سن کر سیاح علاقے کا رخ نہیں کریں گے۔‘راجستھان کی ہائی کورٹ نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’استاد کو منتقل کرنے کے فیصلے کو غلط یا جلدبازی میں کیا ہوا فیصلہ نہیں کہا جا سکتا۔‘دوسری جانب درخواست گزار چندرامولیشوار سنگھ نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔بھارت میں شیروں کی آبادی میں اضافے کے ساتھ جنگلی حیات کے لیے جگہ کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے اکثر شیر آبادیوں میں آجاتے ہیں اور بعض اوقات انسانوں پر حملہ بھی کر دیتے ہیں۔واضع رہے کہ بھارت میں ہر سال 60 سے زیادہ افراد شیروں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں