اسلام آباد (نیوز ڈیسک )شادی کا جوڑا اکثر لاکھوں روپے میں بنایا جاتا ہے ،ہمارے ہاں یہ رواج ہے کہ شادی کا جوڑا ایک بار پہننے کے بعد اسے بیگ میں بند کردیا جاتا ہے اور ساری عمر نہیں پہنا جاتا۔یہ تمام کام پیسے کا ضیاع معلوم ہوتا ہے لیکن نیویارک کی کچھ خواتین نے اس رسم کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی شادی کے جوڑے دوبارہ استعمال کرکے دنیا کو ایک نیا پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی شادی کا جوڑا پہن کر بھی وہ گھر اور دفتر کے کام کر سکتی ہیں، باقی دنیا چاہے تو وہ بھی ان کے ساتھ شریک ہوجائے۔بروکلین ،نیویارک کی رہنے والی رینڈی بونیکا نے 2013ءمیں شادی کی اور اس مقصد کے لئے دوہزارڈالر(دولاکھ روپے) کا جوڑا بنایا،شادی کے بعد اس نے سوچا کہ اب اس لباس کا کیا کیاجائے؟اس کا کہنا ہے کہ اس کے دل میں آیا کہ وہ اپنی بیٹی کے لئے یہ رکھ لے لیکن پھر سوچا کہ اس وقت تو اس کی بیٹی کبھی بھی یہ نہیں پہنے گی۔ پھر ایک دم اس کے دل میں آیا اور اس نے وہ لباس پہن کر اپنے دوستوں کو بلایا اور وہ تمام لوگ باہر گھومنے گئے اور خوب تصاویر بھی اتروائیں۔تب ہی اس کے دل میں آیا کہ کیوں نہ اس لباس کو بار بار پہنا جائے اور ساتھ ہی اس نے Trashed In The Dress نامی کمپنی کی بنیاد بھی رکھ دی۔ اب تک رینڈی نے یہ جوڑا 10 بار پہن لیا ہے اور اکثر یہ پہن کر بہت خوش بھی رہتی ہے،اس نے اپنے شادی کے جوڑے کی صحیح رقم وصول کرلی ہے۔اس کے ساتھ ہی اس نے باقی تنظیموں سے رابطہ کر کے اپنے پراجیکٹ کو آگے بڑھانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ جب اس کی باقی سہیلیاں بھی اس کے ساتھ اپنے اپنے شادی کے جوڑے پہن کر چلتی ہیں تو ٹورسٹ انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں اور روک کر پوچھتے ہیں کہ ہم کیا کررہے ہیں ،جب انہیں بتایا جاتا ہے کہ ہم شادی کے جوڑے دوبارہ پہننے کے بارے میں بات کررہے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔