بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دوران آپریشن مریضہ کے پیٹ میں مو بائل فون رہ گیا

datetime 27  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو زڈیسک )دوران آپریشن مریضوں کے پیٹ میں قینچی، بلیڈ، اسفنج اور دوسرے آلات جراحی رہ جانے کے واقعات دنیا بھر میں پیش آتے ہی رہتے ہیں مگر پچھلے دنوں اس وقت حد ہوگئی جب مریضہ کے پیٹ میں موبائل فون رہ گیا! یہ واقعہ اردن کے دارالحکومت عمان کے ایک اسپتال میں پیش آیا۔36سالہ حنان محمود عبدالکریم نامی خاتون کو زچگی کے سلسلے میں اردن کے ایک نجی اسپتال میں لایاگیا۔ مریضہ کی حالت کے پیش نظر گائنا کولوجسٹ نے آپریشن تجویز کیا۔ حنان کی والدہ، ماجدہ عبدالحمید کی اجازت کے بعد مریضہ کو لیبر روم لے جایاگیا، کام یاب آپریشن کے بعد حنان نے ایک صحت مند بیٹے کو جنم دیا۔اگلے روز زچہ و بچہ کو ماجدہ گھر لے گئیں۔ گھر پہنچنے کے بعد حنان نے والدہ سے پیٹ میں درد کی شکایت کی۔ اس کیفیت کو آپریشن کا اثر سمجھتے ہوئے حنان کو دافع درد دوا دے دی گئی، مگر تکلیف بڑھتی چلی گئی۔ حنان کی والدہ کے مطابق تکلیف بڑھتے بڑھتے اتنی شدید ہوگئی کہ وہ درد سے تڑپنے لگی۔ اس دوران ہم نے ایک حیران کن بات یہ محسوس کی کہ وقفے وقفے سے حنان کے پیٹ میں کوئی شے تھرکنے لگتی تھی۔تھرتھراہٹ کی آواز باہر سے بھی سنی جاسکتی تھی۔ حنان کا درد ناقابل برداشت ہوگیا تو ہم اسے اسپتال لے گئے، جہاں اس کا آپریشن ہوا تھا۔ وہاں ڈاکٹر نے تفصیلی چیک اپ کرنے کے بجائے دوائیں دے کر ہمیں رخصت کردیا۔ دواﺅں سے بھی حنان کو افاقہ نہ ہوا تو ماجدہ اگلے روز بیٹی کو لے کر البشیر پبلک ہاسپٹل پہنچیں۔ یہاں ہنگامی امداد کے شعبے میں حنان کا ایکسرا کیا گیا جس سے ظاہر ہوا کہ اس کے پیٹ میں کوئی ٹھوس مستطیل شے موجود تھی۔لہٰذا فوری طور پر حنان کا آپریشن کیا گیا۔ آپریشن کے بعد سرجن نے یہ بتاکر ماجدہ اور اس کے اہل خانہ کو حیران کردیا کہ وہ مستطیل شے ایک موبائل فون تھا۔ اس واقعے کی خبر جلد ہی ہر طرف پھیل گئی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق موبائل فون ڈاکٹر کا ثابت ہوا جس نے حنان کا آپریشن کیا تھا۔ حنان کی والدہ کا کہناتھا کہ لاپروائی کی اس سے زیادہ بھیانک مثال کیا ہوگی کہ سیل فون مریضہ کے پیٹ میں چھوڑدیاگیا ہو۔اس واقعے کی گونج اردن کی پارلیمان میں بھی سنائی دے رہی ہے اور حزب اختلاف کی جماعت کے رکن پارلیمان نے حکومت سے اس واقعے پر مستعفی ہوجانے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔ حزب اختلاف کے رکن سلیم البتنایہ کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں شہریوں کی عزت و تکریم ہوتی ہے

مزید پڑھئے:ایسی خواتین جو شادی کا جوڑا چھوڑنے کو تیار نہیں

اور انھیں اہمیت دی جاتی ہے وہاں حکومتیں اس نوع کے واقعات رونما ہونے پر مستعفی ہوجاتی ہیں۔ دوسری جانب وزیر صحت کے ترجمان نے اس واقعے کو من گھڑت اور حکومت کے خلاف سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔حکومتی اور حزب اختلاف کے نمائندوں کی بحث سے قطع نظر عوام میں اس واقعے کی مذمت کی جارہی ہے جس کا اندازہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہوتا ہے۔ عوام کی جانب سے اس واقعے کی سرکاری سطح پر تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…