گروزنی(نیوزڈیسک) اعلیٰ سرکاری افسر کے خواتین کے خلاف بیان دینے پر چیچنیا کی خواتین نے احتجاج کا انوکھا طریقہ اپنا لیا۔ خواتین احتجاج کے طور پر انسٹا گرام پر اپنی ناک منہ چڑھائے ہوئے تصاویر اپ لوڈ کر رہی ہیں۔چیچنیا کے 47سالہ پولیس چیف کے 17سالہ لڑکی سے اس کی مرضی کے خلاف شادی کرنے پرملک میں ایک بحث چھڑ گئی۔پولیس چیف کے اس اقدام کے حامیوں اور مخالفین میں الفاظ کی جنگ ہوئی۔اعلیٰ سرکاری افسراستاخو نے پولیس چیف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے کا پورا حق حاصل ہے کیونکہ ہمارے ملک کی خواتین جب 27سال کی ہوتی ہیں تو ان کے چہروں پر جھریاں پڑ جاتی ہیں اور چھایوں سے ان کے چہرے بگڑ جاتے ہیں، ہمارے ملک کی خواتین 27سال کی عمر میں 50سال کی لگتی ہیں۔ اگرچہ استاخونے بعد میں اپنے بیان پر معافی مانگ لی تھی لیکن ملک بھر کی خواتین اس کے باوجود شدید احتجاج کر رہی ہیں اور انسٹا گرام پر ہزاروں کی تعداد میں اپنی ناک منہ چڑھی تصاویر اپ لوڈ کر رہی ہیں۔سوشل میڈیا پر خواتین کا کہنا ہے کہ پولیس چیف سے شادی کرنے والی لڑکی سے 3 بار اس کی مرضی پوچھی گئی لیکن اس نے تینوں بار انکار کیا، اس کے باوجود اس کی شادی کر دی گئی۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی زاروقطار رو رہی تھی۔اس پر مسٹر استاخو کا بیان جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے اور اسے کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں