اسلام آباد (نیوز ڈیسک )لیبیا کی سرکاری فوج شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں ایسے ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور ہے جو بظاہر تو بڑے خوفناک ہیں لیکن حقیقت میں تقریباً نصف صدی پرانے ہیں۔لیبیا سے تعلق رکھنے والے Oryx Blog نے ان دلچسپ ہتھیاروں کی کچھ تصاویر شائع کی ہیں جنہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ غربت کی ماری لیبیائی فوج دشمن کے خلاف مضحکہ خیز ہتھیار استعمال کررہی ہے۔ان تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ راکٹ کاروں کے اوپر نصب کئے گئے ہیں، طیارہ شکن توپیں ٹرکوں کے اوپر نصب کی گئی ہیں جبکہ بحری جہازوں سے نکالی گئی توپیں بھی بڑے ٹرکوں پر نصب کرکے ٹینکوں کے طور پر استعمال کی جارہی ہیں۔ اکتوبر 2011ءمیں لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد ملک خانہ جنگی کا شکار ہوگیا۔ قذافی کے خلاف شروع ہونے والی بغاوت کے دور میں اقوام متحدہ کی طرف سے لیبیا کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو کہ تاحال قائم ہے۔ اس پابندی کی وجہ سے لیبیائی افواج جدید ہتھیار درآمد نہیں کرپارہی ہیں اور ملک کے مشرق میں واقع چھ اسلحہ خانوں میں اپنی مدد آپ کے تحت اسلحہ تیار کیا جاتا ہے۔ لیبیا کی بحریہ کے پرانے اور ناکارہ جنگی جہازوں سے نکالی گئی مشین گنیں اور توپیں کاروں اور ٹرکوں پر نصب کرکے مخالف جنگجوﺅں کے خلاف استعمال کی جارہی ہیں۔ عجیب و غریب اسلحے کی تصاویر میں ایک کار کے اوپر نصب کئے گئے دو راکٹ دکھائے گئے ہیں، ایک ٹرک پر اینٹی ایئرکرافٹ گن نصب کی گئی ہے جبکہ متعدد لانگ رینج میزائلوں کو بھی عام ٹرکوں پر نصب کیا گیا ہے۔سرکاری افواج لیبیا ڈان کے نام سے متحد ہونے والے جنگجوﺅں کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور اب داعش بھی ان کے خلاف برسرپیکار ہے۔ لیبیا کی بین الاقوامی طور پر تسلیم کی جانے والی حکومت خانہ جنگی کا شکار ہوکر دارالحکومت سے 750 میل کی دوری پر مشرق میں واقع شہر توبرک منتقل ہوگئی ہے اور مخالفین کا مقابلہ کرنے میں سخت مشکلات کا شکار ہے۔