اسلام آباد (نیوز ڈیسک )چیچنیا میں ایک سترہ سالہ چیچن لڑکی کی اپنے سے 30 سال بڑی عمر کے پہلے سے شادی شدہ پولیس افسر سے شادی پر روس اور اس کے باہر آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہین۔ بچوں کی شادی کے خلاف قوانین کے باوجود ترقی پذیر ممالک میں ہر تین میں سے ایک لڑکی کی 18سال سے کم عمر میں شادی کردی جاتی ہے جبکہ نومیں سے ایک کی شادی 15 سال سے کم عمر میں کردی جاتی ہے۔ گرلز ناٹ برائیڈز نامی ایک تنطیم کی سربراہ لکشمی سندرم نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہا گر ہم نے اپنے کام کی رفتار نہ بڑھائی اور اگر ہم نے زیادہ پروگرام شروع نہ کئے تو 2050ئ تک ایک ارب بیس کروڑ کم عمر لڑکیوں کی شادی ہوجائے گی۔ بنگلہ دیش، بھارت اور نائیجر سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں جہاں ہر چار لڑکیوں میں سے تین کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کردی جاتی ہے۔ یہ رواج مستقل غربت اور صنفی عدم مساوات کے باعث جاری ہے اور عموماً لڑکی کے والدین اس کا اہتمام کرتے ہیں۔ مراکش میں ایک اجلاس میں کہا گیا ہے کہ کم عمری میں شادی کی وجوہات میں غربت، لاعلمی اور خوف کا برا کردار ہے جسے ختم کرنا ہوگا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں