اسلام آباد (نیوزڈیسک)جاوا،مسلم ملک انڈونیشیا میں ایک خونخوار قبیلہ ایسا بھی ہے جو آج بھی زمانہ جاہلیت میں زندہ ہے اور اب بھی اس میں ایسی عجیب وغریب رسومات پائی جاتی ہیں جن کے بارے میں جان کر جدید دور کا انسان ورطہ حیرت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔حال ہی میں ایک 42سالہ اطالوی فوٹوگرافر رابرٹ پازی نے اس قبیلے کے افراد سے ملاقات کی ہے اور ان سے کئی باتیں کرنے کے بعد نہایت دلچسپ تصاویر اور باتیں دنیا کے سامنے لایا ہے۔Daniکے نام سے مشہور یہ قبیلہ انڈونیشیا کے علاقے نیو گنی میں پایاجاتا ہے جہاں یہ تیر ،بانس اور برچھیوں سے شکار کرتا ہے۔اپنی خوشیوں مثلاًشادی بیاہ کے مواقعوں پر یہ خنزیر پکاکر کھاتے ہیں۔فوٹوگرافر نے بالیم وادی میں سفر کرتے ہوئے ان قبائل کے مختلف دیہات کی سیر کی،اس کا کہنا ہے کہ جب پہلی بار وہ اس قبیلے کے افراد سے ملا اور ان کا لائف سٹائل دیکھا تو یہ جان کر دنگ رہ گیا اور سوچنے لگا کہ آج کے دور میں کوئی انسان ایسی زندگی بھی گزار سکتا ہے جو کہ گاڑیوں،انٹرنیٹ اور بجلی کے بغیر ہے۔ان قبائل کے بارے میں پہلی بار دنیا کو 1938ئ میں اس وقت علم ہوا جب ایک پائلٹ نے غلطی سے ان کے علاقے پرپرواز کرتے ہوئے آبادی کے نشانات دیکھے۔Daniلوگوں کے تقریباً300قبائل ہیں اور ہر کنبہ چار سے پانچ افراد پر مشتمل ہے۔اطالوی فوٹوگرافر کا کہنا ہے جب وہ پہلی بار اس علاقے میں پہنچا تو یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ وہاں کے لوگ اس کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلنے لگے اور ساتھ ہی اس سے اپنی زبان میں باتیں پوچھنے اور بتانے لگے۔یہاں کی زبان کے بارے میں کسی کو خاص علم نہیں اور ان سے بات کرنے کے لئے اشاروں کی زبان کی مدد لینی پڑتی ہے۔اس کا کہنا تھا کہ یہاں کی خواتین بہت زیادہ شرمیلی ہیں جبکہ بچے مغربی دنیا کے بارے میں جاننے کے لئے بہت زیادہ متجسس ہیں۔اس قبیلے کی مرغوب غذا آلو ہیں جو کہ نزدیکی علاقوں میں کاشت کئے جاتے ہیں اور خوشیوں کے موقعوں پر یہ لوگ خنزیر بھی کاٹ کر پکاتے ہیں۔رابرٹ پازی کا کہنا ہے کہ کئی بچوں کو کیمرے کا علم نہیں تھا اور جب انہوں نے کیمرہ دیکھا تو وہ بہت خوشی سے اس کے متعلق جاننے لگے۔