جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

ماﺅنٹ ایورسٹ پر” گندگی “کے ڈھیر

datetime 20  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک )ماﺅنٹ ایورسٹ کو دنیا کی سب سے بڑی چوٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ہر کوہ پیما کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس چوٹی کو ضرور سر کرے جبکہ ہر سال کئی کوہ پیما اسے سر کرنے کا خواب لئے نیپال کا رخ کرتے ہیں جن میں سے کچھ تو اپنے خواب کی تکمیل کر لیتے ہیں تاہم اکثر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور چوٹی سے نیچے ہی کئی مقامات پر کیمپوں میں مقیم رہنے کے بعد واپس آ جاتے ہیں۔ان کوہ پیماﺅں نے ”ماﺅنٹ ایورسٹ“ پر قیام کے دوران انسانی فضلے کا ”پہاڑ“ کھڑا کر دیا ہے جسے صحت کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ نیپال کی کوہ پیمائی ایسوسی ایشن کے سربراہ اینگ ٹشرنگ کا کہنا ہے کہ کوہ پیما ماﺅنٹ ایورسٹ پر بڑی تعداد میں انسانی فضلہ چھوڑے کر جا رہے ہیں اور حکومت سیاحوں کو اس بات پر مائل کرے کہ وہ فضلے کو مناسب طریقے سے تلف کریں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارےکے مطابق اینگ ٹشرنگ کا کہنا ہے کہ ’کئی سالوں سے کیمپوں کے اردگرد فضلہ جمع ہو رہا ہے، کوہ پیما برف میں گڑے کھود کر انہیں بیت الخلا کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور فضلے کو وہیں دبا دیا جاتا ہے۔‘ 2008ءسے اس علاقے میں صفائی مہم پر کام کرنے والے سٹیون شیرپا کا کہنا ہے کہ ’اس مسئلے کا حل ضروری ہے کیونکہ یہ صحت کیلئے ایک خطرہ ہے۔واضح رہے کہ ہر سال مارچ اور مئی کے درمیان 700 سے زیادہ کوہ پیما اور گائیڈز ان کیمپوں میں وقت گزارتے ہیں اور اس دوران ضروری حاجات کو تلف کرنے کے بجائے برف میں دبا دیتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ سٹیون شیرپا کے مطابق کچھ کوہ پیما اونچے کیمپوں پر سفری ٹوائلٹ بیگ استعمال کرتے ہیں جبکہ بیس کیمپوں میں بھی بیت الخلا کیلئے ٹینٹ ہوتے ہیں لیکن کچھ اگلے کیمپوں میں ٹینٹ اور دوسری سہولتیں تو موجود ہیں مگر بیت الخلا نہیں ہیں۔دوسری جانب نیپال کی حکومت کے کوہ پیمائی کے محکمے کی سربراہ پ±شپا راج کتوا کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا ابھی کوئی مستقل حل تو نہیں نکالا جا سکا مگر حکام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اب وہ کوہ پیماو¿ں کی جانب سے بیس کیمپ پر لائے جانے والے کوڑے کا بھی جائزہ لیں گے تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ چوٹی کے اوپر کتنی مقدار میں فضلہ دبایا جا رہا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قوانین کے تحت ہر کوہ پیما کو بیس کیمپ واپسی پر 8 کلو کوڑا واپس لانا ہوتا ہے مگر ماہرین کا خیال ہے کہ ہر کوہ پیما تقریباً دوگنا کوڑا پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے اور واپسی پر ادھا کوڑا راستے میں پھینکتا ہے۔کوہ پیماوﺅں کی ٹیمیں چوٹی پر جانے سے قبل 4,000 ڈالر ضمانت کے طور پر رکھواتی ہیں اور اگر وہ قوانین کی پابندی نہ کریں تو یہ رقم ضبط کر لی جاتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…