ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

رقص کرنے والی اس خاتون کی عمر جان کر آ پ کے ہوش اڑ جائیںگے

datetime 16  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )رقص ایک مشکل کام ہے اور دیگر کئی فنون کے برعکس اس کے لئے بہترین جسمانی صحت بہت ضروری ہے۔ بڑھاپے میں انسان رقص کر نہیں سکتا صرف دیکھ سکتا ہے لیکن آسٹریلوی رقاصہ ایلین کرامر اس لحاظ سے انتہائی منفرد مثال ہیں کہ 100 سال کی عمر کو پہنچنے کے باوجود نہ صرف وہ باقاعدگی سے رقص کرتی ہیں بلکہ اب بھی اس مشغلے کو کمرشل لیول پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کرامر نے بتایا، ”میں اس بات پر توجہ نہیں دیتی کہ میں 100 سال کی ہو چکی ہوں۔ میں آزاد ہوں۔ مجھے یہ فکر نہیں کہ مجھے ہمیشہ 35 سال کی نظر آنا ہے۔“ کرامر کہتی ہیں کہ ان کی ساتھی رقاصائیں یا تو دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں یا بیماری کے باعث ہلنے جلنے کے قابل نہیں ہیں لیکن وہ اب بھی باقاعدگی سے رقص کرتی ہیں اور مکمل طور پر صحتمند بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ انہوں نے رقص کی باقاعدہ تربیت لی اور ہمیشہ تکنیک کو استعمال کیا نا کہ الٹی سیدھی چھلانگیں لگائیں، لہٰذا ان کے گھٹنے اور کولہے آج بھی ٹھیک ہیں۔
کرامر نے مختلف ممالک کے دوروں کا زکر کرتے ہوئے اپنے دورہ پاکستان کا بھی ذکر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قیام کے دوران کسی نے انہیں بتایا کہ وہ مصوری بھی کر سکتی ہیں اور اس کے بعد انہوں نے فن مصوری کو بھی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیا۔وہ آج کل تین میوزک ویڈیوز میں بطور ماڈل اور رقاصہ کام کر رہی ہیں۔

raq2



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…