بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پچاس برس کا ہونا مہنگا پڑ سکتا ہے

datetime 11  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) اگر آپ کی عمر چالیس برس سے زائد ہوچکی ہے تو خود کو ذہنی طور پر تیار کرلیں کیونکہ پچاس برس کی عمر تک پہنچنے پر آپ کے اخراجات بڑھ سکتے ہیں۔ برطانوی ماہرین نے اعداد و شمار کی روشنی میں دعویٰ کیا کہ درحقیقت پچاس برس کی عمر ہی وہ عمر ہوتی ہے جب آپ اپنی زندگی کا مہنگا ترین دور گزارتے ہیں اور اس دور میں اخراجات کو پورا کرنے کیلئے بسا اوقات قرضہ لینے کی نوبت بھی آجاتی ہے کیونکہ اس کے بغیر اخراجات پورے کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس عمر کے لوگ دیگر کسی بھی عمر کے لوگوں کے مقابلے میں چھٹیاں گزارنے اور سیر و تفریح پر سرمائے کا بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں ، نیز وہ ریٹائرمنٹ سے قریب ہونے کے سبب اپنی دولت کا بڑا حصہ سرمایہ کاری اور بچت پروگراموں میں لگا دیتے ہیں۔ مجموعی طور پر پچاس برس کی عمر کے جوڑوں کے اوسط سالانہ اخراجات 27ہزار پونڈ تک ہوتے ہیں۔ اس میں گھریلو اخراجات، ٹرانسپورٹ اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ تیس برس کی عمر والوں کے سالانہ اخراجات کے مقابلے میں یہ رقم چار ہزار پونڈ اضافی ہے جبکہ چالیس برس سے زائد والوں کے مقابلے میں ایک ہزار پونڈ زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق چالیس برس کی عمر کی حد پار کرتے ہی اخراجات میں تیزی آنا شروع ہوجاتی ہے جو کہ 49برس کی عمر تک جاری رہتی ہے۔ پچاس برس کی عمر میں اخراجات اپنے عروج پر ہوتے ہیں۔60برس کی عمر میں سات ہزار سے بیس ہزار پونڈ کے بیچ گر جاتے ہیں۔ بہت سے افراد کے کیس میں ساٹھ کی عمر کو پہنچنے تک اخراجات میں کمی کی وجہ بچوں کا گھر چھوڑ دینا بنتی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے تعلیمی اخراجات میں بھی کمی ہوجاتی ہے اور چھٹیوں پر خرچ کی جانے والی رقم بھی کم ہوجاتی ہے۔ستر کی برس کو پہنچنے تک جوڑوں کے سالانہ اخراجات 18000پونڈ سالانہ کو پہنچ جاتے ہیں کیونکہ اس عمر تک اکثریت ریٹائر ہوچکی ہوتی ہے اور تعلیم چھٹیوں، گھریلو اخراجات حتیٰ کہ کرسمس پر بھی آنے والے اخراجات بھی کم ہوجاتے ہیں۔
اس رپورٹ کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ پچاس کی دہائی میں موجود افراد”سینڈوچ جینریشن“ کا کردار نبھاتے ہیں کیونکہ وہ اپنے بڑھاپے کیلئے بھی سرمایہ کاری کررہے ہوتے ہیں اور اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی پورے کرتے ہیں۔ اس عمرمیں داخلے پر انسان کو اپنے بڑھاپے کی فکر بھی ستاتی ہے، ایسے میں اپنے بوڑھے رشتہ داروں کا خیال بھی ستانے لگتا ہے اور یوں ان کی کفالت کی بھی کسی حد تک ذمہ داری اٹھانے کا احساس بیدار ہوجاتا ہے۔ اس وقت انہیں یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ ان کے پاس اپنے مستقبل کیلئے پس انداز کرنے کیلئے بہت کم وقت رہ گیا ہوتا ہے۔ یہ تمام عوامل مل جل کے پچاس کے پیٹے میں موجود افراد کے اخراجات کو بڑھا دیتے ہیں۔ اس رپورٹ کے اعداد و شمار مرتب کرنے کیلئے ماہرین نے دو ہزار بالغ افراد سے ان کے اخراجات کی تفصیل معلوم کی تھی۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…