بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

سات قسم کے لوگ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے

datetime 11  مئی‬‮  2015 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) ممبئی لڑکیوں کیلئے جیون ساتھی کی تلاش والدین کیلئے جس قدر بڑا مسئلہ ہوتا ہے، خود لڑکیوں کیلئے بھی بے حد اہم ہوتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ معاشرتی اقدار کے بدلنے سے اگرچہ لڑکیوں نے اپنے لئے جیون ساتھی کی تلاش خود بھی شروع کردی ہے تاہم اس مقصد کیلئے لڑکا تلاش کرتے ہوئے ان کے ذہن میں مغربی لڑکیوں سے خاصا مختلف نقشہ ہوتا ہے کیونکہ انہیں مغربی فلموں کے جیسا ایک رومانوی ہیرو بھی چاہئے ہوتا ہے مگر ساتھ ہی اسے ایسا خاندانی اقدار کا پابند بھی ہونا چاہئے جو کہ ان کے والدین کو بھی قبول ہوجائے۔ مشرقی و مغربی ہیروز کے مرکب سے بنا ہوا یہ آئیڈیل مرد اب ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا ہے، اس لئے اس کی تلاش بند کردیں۔ خاص کر اگر فلمیں دیکھ دیکھ کے آپ کے ذہن میں مندرجہ ذیل سات اقسام کے ہیروز کا تصور بس چکا ہے تو اپنے خیالات بدلیں کیونکہ اس طرح کے مرد تلاش کرنا اب ناممکن ہے۔اب وہ رومانوی ہیرو کہیں دکھائی نہیں دیتے ہیں جو کہ اپنی ہیروئن کو طویل محبت نامے لکھا کرتے تھے۔اسی طرح دل والے دلہنیا لے جائیں گے کے بابوجی سے لڑائی کرلینے والے ہیروز بھی اب کہیں دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ آج کے دور میں لڑکوں کیلئے اپنی عزت نفس سے بڑھ کے کچھ نہیں ہوتا اور وہ محبت پالینے کی خاطر اپنی عزت کو داو¿ پر نہیں لگاتے۔اسی طرح اسی کی دہائی میں جس طرح کے ہیرو انیل کپور بنا کرتے تھے، اب ویسے مرد بھی دکھائی نہیں دیتے جو کہ پرکشش بھی دکھائی دیں ، ان میں رومانوی خصوصیات بھی ہوں۔ وہ دل پھینک بھی ہوں اور بوقت ضرورت اپنی مردانگی کا مظاہرہ بھی کریں۔آج کے دور میں بدلتی اقدار کے سبب اب لڑکوں کیلئے آن لائن دوستیاں اور ڈیٹنگ کوئی نئی بات نہیں رہی ہے، اس لئے اگر آپ یہ چاہتی ہیں کہ آپ کا ساتھی ایسا ہو جو کبھی ڈیٹنگ ویب سائٹ پر لاگ ان بھی نہ ہوا ہو تو یہ ناممکن ہے۔اب جدید دور ٹیکنالوجی کا ہے، اس لئے محبوب کی جانب سے پیار بھرے رقعے ملنے کا انتظار مت کریں، ان کی جانب سے موصول ہونے والے ٹیکسٹ پیغامات کو ہی کافی جانیں۔
ہالی ووڈ کی رومانوی فلموں میں ہیرو موقع کی تلاش میں رہتا ہے کہ انہیں کسی طرح اپنی محبوبہ کے ہمراہ کسی بال میں رقص کا موقع مل سکے۔ جنوبی ایشیا میں ایسے کسی موقع کی تلاش میں رہنا بیکار ہے کیونکہ یہاں ایسا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔ اعلی طبقے میں ڈسکو پارٹیز کا تصور تو کیا جاسکتا ہے تاہم یہ رومانوی تصور والے بالز اب یہاں دیکھنے کو نہیں ملتے ہیں۔
اسی طرح وہ مرد جو کہ جوائنٹ فیملی سسٹم کو پسند کرتے ہوں، اب ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے ہیں۔ اس کی وجہ سادہ سی ہے کہ جوائنٹ فیملی سسٹم میں ذمہ داریوں کے بوجھ کے سبب کسی بھی فرد کیلئے آزادی سے اپنی نجی زندگی کا مزہ لینے کا موقع دستیاب نہیں ہوتا ہے۔ ماضی کے لڑکے شرم و حیا کے سبب ایسی تنہا زندگی کا تصور اپنے دل میں دبائے رکھتے تھے تاہم اب اپنی ذات کیلئے سکون ہی اولیت رکھتی ہے، اسی لئے لڑکے خود کوشش کرتے ہیں کہ وہ شادی کے فوراً بعد ہی الگ گھر لے لیں۔



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…