لندن (نیوز ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما الطاف حسین کو برطانوی شہریت لئے ایک دہائی سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن یہ شہریت انہوں نے کیسے حاصل کی اس کا معمہ آج بھی حل نہ ہوسکا۔برطانوی اخبار ’گارڈین‘ کے مطابق الطاف حسین کو 2002ئ میں برطانوی پاسپورٹ جاری کیا گیا لیکن انہیں برطانوی شہریت دیتے ہوئے مروجہ قوانین کو مدنظر نہیں رکھاگیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ برطانوی حکام بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ الطاف حسین کو جاری شہریت ایک ’دفتری غلطی‘ (clerical error) ہے اور جب برطانوی ہوم آفس سے اس غلطی کے بارے میں بار بار استفسار کیاگیا تو اس نے کوئی بھی وضاحت نہ کی۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ ستمبر 11 کے حملوں کے بعد الطاف حسین نے برطانوی حکام کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے برطانیہ کوپیشکش کی تھی کہ اگر برطانیہ چاہے تو وہ صرف 5 دن کے نوٹس پر کراچی کی گلیوں کو لاکھوں آدمیوں کے احتجاج سے بھر سکتے ہیں جو دہشت گردوں کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے خط میں یہ پیشکش بھی کی کہ وہ جعلی فلاحی ادارے کے ذریعے افغانستان میں مغربی افواج کے لئے جاسوسی بھی کرواسکتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے اس خط کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں لیکن ’گارڈین‘ کا دعویٰ ہے کہ ’فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ‘ کے تحت یہ خط انہوں نے حاصل کیا اور یہ کہ خط بالکل اصل ہے اور برطانوی فارن آفس نے بھی تصدیق کی کہ انہیں اس طرح کا خط ملا۔اخبار کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کو برطانوی شہریت ملنے میں اس خط کا اہم کردار ہوسکتا ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں