بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اگر آ پ پچیس برس کے ہوگئے ہیں تو یہ عادتیں ترک کرنا ہو ں گی

datetime 1  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک ) اگر آپ پچیس برس کے ہوچکے ہوں تویہ عادتیں یقینی طور پر آپ کو ترک کردینی چاہیئں اور اگر ابھی آپ پچیس برس کے نہیں ہوئے تاہم عنقریب ہونے والے ہیں، تو بھی ان عادتوں کو ترک کرنے کیلئے متبادل شوق اپنانے پر غور شروع کردیں تاکہ خود کو اس عمر سے قبل تبدیل کرسکیں۔نوجوان لڑکے خاص کر مختلف قسم کے نشے کرتے ہیں، سگریٹ نوشی اور تھوڑی بہت شراب نوشی تو نوجوانوں میں عام سی چیزیں ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو شراب یا سرور حاصل کرنے کیلئے دیگر اقسام کے نشوں کی بھی معمولی مقدار لیتے ہیں، آپ کا شمار ان میں سے خواہ کسی بھی لڑکوں کے گروہ سے ہو، تاہم پچیس برس کے بعد عمر کا وہ دور شروع ہوتا ہے جس میں آپ کو اپنی شخصیت میں پختگی لانے کی از حد ضرورت ہوتی ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ ان نشوں سے خود کو آزاد کریں، دوسری صورت میں آپ خود کو ان کا عادی بنا لیں گے۔انسٹاگرام پر کھانے کی پلیٹ اور ادھورے مسلے ہوئے سگریٹ کی تصویریں شیئر کرنا چھوڑ دیں، اب آپ کی چھوڑی ہوئی تصاویر میں دنیا یا خود آپ کیلئے کوئی پیغام ہونا چاہئے۔ اس عمر کے بعد برانڈڈ کپڑوں کا خبط بھی تقریباً ختم ہوجانا چاہئے۔ گو کہ خواتین میں یہ خبط کافی زیادہ عمر تک باقی رہتا ہے، لیکن بہتر ہوگا کہ آپ خود کو پیش کئے جانے کے قابل حلئے میں رکھنے پر زیادہ توجہ بہ نسبت اس کے کہ آپ برانڈڈ مگر میلے ملگجے لباس میں ہوں۔پچیس برس کی عمر وہ ہوتی ہے جب زندگی کو سنجیدگی سے لینے کا آغاز کردینا چاہئے۔ اس عمر میں داخلے کے بعد ہر روز نئی دوستی اور نئے رومانس کا کھیل ترک کردیں اور تعلقات نبھانے کا ہنر سیکھنا شروع کردیں۔ بہتر ہوگا کہ اگر آپ اس حوالے سے خود کو پہلے ہی تیار کرلیں۔گالیاں دینا ترک کردیں۔ نوجوانوں کو گالیاں دینا شخصیت کو دوسروں سے منفرد بنانے کا ایک ڈھنگ لگتا ہے حالانکہ یہ تہذیب اور شائستگی کے برخلاف ہے، اس لئے اس عادت پر قابو پائیں۔ گالیاں دینے سے کام نہیں سنورتے، البتہ معاشرے میں شخصیت کا تاثر منفی پیدا ہوتا ہے۔اس عمر میں کچھ لوگوں کو اپنا سٹیٹس ”سنگل“ رکھنا کمزوری یا عیب محسوس ہوتا ہے، خود کو اس احساس کمتری سے نکالیں۔ آپ اپنی ذات میں تنہا ہی مکمل ہیں۔ اگر آپ کو کوئی حسینہ یا سپنوں کا شہزادہ اب تک نہیں ملا تو اس میں بوکھلانے اور ہر جگہ اس کے حصول کیلئے کوششیں شروع کردینا کہاں کی عقلمندی ہے۔اس عمر تک نوجوان ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی، یا من پسند مشہور شخصیات کی دیکھا دیکھی نت نئے فیشن اپناتے ہیں۔ اس دور میں یہ خبط بھی عروج پر ہوتا ہے کہ ہر وہ فیشن اپنایا جائے، جس سے خود کو جدید ترین فیشن سے ہم آہنگ ظاہر کیا جاسکے۔ پچیس برس کی عمر سے پہلے تک یہ حرکتیں بچکانہ سمجھ کے نظر انداز کی جاتی ہیں، لیکن اس کے بعد نہیں، اس لئے بہتر ہوگا کہ آپ انہیں ترک کردیں اور اپنی انفرادی شخصی پہچان قائم کرنے کی کوشش کریں۔مہمل الفاظ کا استعمال فلموں نے بے حد پرکشش بنا دیا ہے لیکن یہ بہت اوچھا معلوم ہوتا ہے، باوقار شخصیات ہمیشہ خود کو ان مہمل الفاظ سے دور رکھتی ہیں۔ٹین ایج اور یونیورسٹی دور کے آغاز میں لڑکے لڑکیوں کی زندگی شاپنگ مالز کے چکر لگانے کے گرد گھومتی ہے، پچیس برس کی عمر تک آپ یقینی طور پر کافی زیادہ مالز دیکھ چکے ہوں گے، اب انہیں ترک کریں اور ایسے تفریحی مقامات تلاش کریں جہاں آپ خود کو مادیت پرستی کے عفریت سے آزاد کروا کے چند گھڑی سکون کی گزار سکیں۔اس عمر کے بعد سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے بھی تھوڑی سنجیدگی کا آغاز کردینا چاہئے۔ اس سنجیدگی میں غیر ضروری ٹیگنگ سے پرہیز ، ہیش ٹیگ کا غلط استعمال وغیرہ بھی شامل ہے۔اگر آپ کو رات بھر جاگ کے دوستوں کے ہمراہ ہلا گلا، فیس بک پر چیٹنگ، ٹی وی پر فلم دیکھنے وغیرہ کی عادتیں ہیں تو ان سے پیچھا چھڑانے کیلئے پچیس برس کی عمر آخری حد ہونی چاہئے کیونکہ اس کے بعد جسم کے پاس زوال پذیری کے دور میں داخل ہونے کیلئے بہت کم وقت بچا ہوتا ہے اور اگر اس دور میں عادتیں سدھار لی جائیں تو ایسے میں بڑھاپے میں صحت کے مسائل وغیرہ سے نجات ممکن ہے اور اس کیلئے نیند کا درست وقت اور اچھے طریقے سے پورا ہونا بے حد ضروری ہے۔نوجوانوں کی اکثریت اس دور میں زندگی کے مایوس کن پہلوو¿ں پر زیادہ توجہ دیتی ہے، خوش رہنا شروع کریں، آپ کی زندگی میں کچھ نہ کچھ کہیں نہ کہیں کچھ اچھا بھی ہوگا، اس جانب دھیان دیں اور زندگی کے مثبت پہلوو¿ں کی جانب بھی توجہ دیں۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…