اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) لاس اینجلس کی ایک خاتون دماغی رسولی کے آپریشن کی غرض سے ہسپتال داخل ہوئی تاہم اس وقت اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب اسے یہ معلوم ہوا کہ اس کے دماغ میں موجود رسولی، دراصل رسولی نہیں بلکہ ایک عجیب و غریب سی ساخت کا حامل وجود تھا۔ اس وجود کے دانت، بال اور ہڈیاں بھی تھیں۔ اس وجود کو خاتون کا جڑواں شیطان قرار دیا جارہا ہے۔ مذکورہ خاتون جن کا نام یمینی بتایا جارہا ہے، انڈیانا یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے گزشتہ برس ستمبر میں محسوس کیا کہ انہیں پڑھنے، سننے اور پڑھے یا سنے گئے مواد کو سمجھنے میں مسئلہ ہورہا ہے۔ خاص کر اگر ان سے مخاطب افراد ایک سے زیادہ ہوں تب تو یمینی کیلئے صورتحال کو سمجھنا بالکل ہی مشکل ہوجاتا تھا۔ چیک اپ پر ڈاکٹرز اس نتیجے پر تو پہنچ گئے کہ وہ ایک دماغی رسولی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، تاہم اس کا حل آپریشن ہے یا نہیں، اس بارے میں ڈاکٹرز نتیجہ قائم کرنے میں مشکلات کا شکار تھے کیونکہ رسول کی پوزیشن بے حد خطرناک تھی۔ نیورو سرجنز رسولی کی پوزیشن کی وجہ سے آپریشن کا خطرہ مول نہیں لے رہے تھے جبکہ نیوروفزیشنز کو امید تھی کہ یہ آپریشن ممکن ہے۔
آخر کار کی ہول سرجری جسے حال ہی میں متعارف کروایا گیا ہے، یمینی کو ٹیومر سے نجات دلوانے کا ذریعہ بنی۔ اس تیکنیک میں ماہرین اس قدر مہارت سے کام کرتے ہیں کہ دماغ کو یہ معلوم بھی نہیں ہوپاتا کہ اس پر کوئی زخم آیا ہے اور صرف آدھے انچ کے سوراخ سے آپریشن مکمل کرلیا جاتا ہے۔ آپریشن میں شامل ماہرین نے ٹیومر کے تجزئیے سے اندازہ لگایا کہ دراصل وہ ٹیومر ، جرم سیل ٹیومر کی ایک قسم ہے جو کہ پیدائش کے وقت تو موجود ہوتا ہے تاہم بعد ازاں اس کا انسانی جسم میں موجودگی کا سراغ نہیں ملتا۔یہ آپریشن اپنی نوعیت کا منفرد ترین آپریشن ہے اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ یمینی کے دماغ سے نکلنے والا ٹیومر دراصل ان کا جڑواں تھا جو کہ کسی وجہ سے ان کے دماغ میں جا پہنچا اور اب جبکہ وہ26برس کی ہوچکی ہیں تو اچانک ہی متحرک ہوگیا۔ یمینی کو جب صورتحال کا علم ہوا تو ان کا کہنا ہے کہ یہ جڑواں دراصل وہ جڑواں شیطان ہے جو کہ26برس سے مجھے تنگ کررہا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سرجری کرنے والے سرجن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں تاحال دماغی رسول کے آٹھ ہزار آپریشنز کرچکے ہیں تاہم ایسا کیس دوسری بار ان کی نظروں میں آیا ہے۔
“خاتون کے دماغ میں” شیطان کی پیدائش
24
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں