اسلام آباد (این این آئی)حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اگر کسی خاتون کو پہلے بریسٹ کینسر ہو چکا ہو اور وہ نزلہ، زکام یا کووڈ جیسی سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو جائے، تو جسم میں غیر فعال کینسر کے خلیات دوبارہ متحرک ہو سکتے ہیں اور پھیپھڑوں میں کینسر واپس آ سکتا ہے۔طبی ویب سائٹ کے مطابق تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن خواتین کو پہلے بریسٹ کینسر ہو چکا ہو، اگر وہ سانس کی بیماریوں جیسے کووڈ یا فلو کا شکار ہو جائیں، تو جسم میں خاموش موجود کینسر کے خلیات دوبارہ متحرک ہو کر پھیپھڑوں تک پھیل سکتے ہیں۔
تحقیق چوہوں پر کی گئی، جنہیں پہلے بریسٹ کینسر لاحق تھا اور بعد میں انہیں کووڈ یا فلو کے وائرس کا سامنا کروایا گیا، چند دنوں میں ان کے پھیپھڑوں میں کینسر کے خلیات دوبارہ متحرک ہو گئے اور دو ہفتوں کے اندر اندر نئے زخم ظاہر ہو گئے۔ماہرین کے مطابق یہ چھپے ہوئے کینسر خلیات ایسے ہوتے ہیں جیسے بجھتی ہوئی آگ میں دبی چنگاریاں اور سانس کی وائرل بیماریاں تیز ہوا کا کام کرتی ہیں جو ان چنگاریوں کو دوبارہ شعلے میں بدل دیتی ہیں۔تحقیق کے مطابق ایک خاص پروٹین انٹرلیوکن 6 (آئی ایلـ6) وائرل انفیکشن کے دوران جسم میں خارج ہوتا ہے، جو ان غیر فعال کینسر خلیات کو جگانے کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق میں دو بڑی آبادیوں کے ڈیٹا کا تجزیہ بھی کیا گیا، برطانیہ اور امریکا کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ جن بریسٹ کینسر کے مریضوں نے کووڈـ19 کا سامنا کیا، ان میں کینسر دوبارہ پھیلنے کا خطرہ تقریباً 50 فیصد تک بڑھ گیا، خاص طور پر انفیکشن کے پہلے سال میں یہ اثر نمایاں دیکھا گیا۔ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ کینسر سے صحت یاب افراد کو سانس کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے احتیاط کرنی چاہیے، جیسے ویکسین لگوانا اور ڈاکٹر سے مشورہ لینا۔آخر میں ماہرین کے مطابق چونکہ سانس کی وائرل بیماریاں ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں، اس لیے ان کے طویل مدتی اثرات کو سمجھنا بہت ضروری ہے تاکہ کینسر دوبارہ پھیلنے کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔