ویکسین کے مقابلے کووڈ سے بلڈ کلاٹس کا خطرہ 8 گنا بڑھ جاتا ہے،نئی تحقیق میں اہم انکشافات

16  اپریل‬‮  2021

لندن (این این آئی)کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار مریضوں میں خون جمنے کا خطرہ کسی ویکسین کے استعمال سے بلڈ کلاٹ کے امکان سے 8 گنا زیادہ ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی س تحقیق میں 5 لاکھ کووڈ

مریضوں کو شامل کیا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کاا امکان کووڈ سے محفوظ افراد کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر 10 لاکھ میں سے کووڈ کے 39 مریضوں میں بلڈ کلاٹ کی خطرناک قسم کی تشخیص ہوتی ہے جبکہ ایسٹرازنیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد ہر 10 لاکھ میں سے 5 جبکہ فائزر یا موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والے 4 افراد میں یہ اثر نظر آسکتا ہے۔یہ پہلی بڑی تحقیق ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ کے نتیجے میں کتنے بڑے پیمانے پر اس جان لیوا خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دنیا بھر میں اس طرح کا اثر ہر عمر کے گروپس میں ملتا جلتا تھا اور کووڈ 19 کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا سامنا کرنے والے ایک تہائی افراد کی عمریں 30 سال سے کم تھی۔تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پال ہیریسن نے بتایا کہ نتائج سے اس ڈیٹا کے بارے میں ضروری معلومات ملتی ہے جس کے بارے میں اب تک کچھ زیادہ معلوم نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ویکسینز اور بلڈ کلاٹس کے درمیان ممکنہ تعلق پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے اور مختلف ممالک میں مخصوص ویکسینز کا استعمال محدود یا معطل کیا جارہا ہے، مگر ایک اہم سوال کا جواب معلوم نہیں کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ کتنا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2 حقائق تک رسائی حاصل کی، پہلی حقیقت تو یہ تھی کہ کووڈ 19 سے بلڈ کلاٹس کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور اسے اس وبائی بیماری سے لاحق ہونے والے مسائل کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے جبکہ دوسری حقیقت یہ تھی کہ کووڈ 19 ویکسینز کے مقابلے میں کووڈ 19 کا خطرہ بہت زیادہ بڑھانے والی

بیماری ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ حقیقت ہے جو ویکسینیشن کے فوائد اور خطرات کے درمیان توازن کو برقرار رکھنے کے لیے مدنظر رکھی جانی چاہیے۔اس تحقیق میں کووڈ 19 کی تشخیص یا کسی ویکسین کی پہلی خوراک کے 2 ہفتے بعد بلڈ کلاٹس کے کیسز کا تجیہ کیا گیا۔ان نتائج کا موازنہ فلو کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کے واقعات

سے کیا گیا اور عام آبادی میں بھی خون جمنے کے کیسز کی شرح کو مدنظر رکھا گیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ کسی صحت مند فرد کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ہوتا ہے جبکہ 30 سال سے کم عمر کووڈ 19 کے 30 فیصد مریضوں کو اس کا سامنا ہوتا ہے۔محققین نے زور دیا کہ اگرچہ یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیرتحت ہوئی جس نے ایسٹرازینیکا ویکسین تیار کی تھی، مگر یہ تحقیق خودمختار تھی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…