ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کورونا ویکسین کی مساوی تقسیم کا وعدہ خطرے سے دوچار ہو گیا،عالمی ادارہ صحت نے تشویشناک بات کر دی

datetime 19  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا(این این آئی) عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے واضح طور پر کہا ہے کہ دنیا تباہ کن اخلاقی ناکامی کے دہانے پر ہے۔ تباہ کن اخلاقی ناکامی کی قیمت دنیا کے غریب ممالک انسانی جانوں اور معاش کے ساتھ ادا کریں گے۔عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکیٹو بورڈ کے

اجلاس سے خطاب میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنیاں عالمی سطح پر گرین لائٹ ویکسین کے استعمال کے لیے اپنا ڈیٹا عالمی ادارہ صحت کے پاس جمع کرانے کے بجائے امیر ممالک میں ریگولیٹری منظوری کے پیچھے پڑ گئی ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی ویکسین تک تمام ممالک کو مساوی بنیادوں پر فراہم کرنے کے وعدے کو اب سنگین خطرہ لاحق ہے۔ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کاہ کہ اگر امیر ممالک نے کورونا ویکسین کے استعمال میں خود غرضی کا مظاہرہ کیا اورغریب ممالک کا خیال نہ رکھا تو دنیا تباہ کن اخلاقی ناکامی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اپنے خطاب میں پہلے امیر ممالک کے رویے پر تنقید کی اور پھر کہا کہ زیادہ آمدنی والے 49 ممالک میں اب تک کورونا ویکسین کی تین کروڑ 90 لاکھ خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے اپنے خطاب میں انکشاف کیا کہ اس کے مقابلے میں کم آمدنی والے ملک میں ویکسین کی صرف 25 خوراکیں فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر بتایا کہ میرے کہنے کا مطلب 25 ملین یا 25 ہزار ہرگز بھی نہیں ہے بلکہ صرف 25 خوراکوں سے ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس

ایڈہانوم نے اپنے خطاب میں واضح طور پر کہا کہ مجھے کھل کر کہنے دیں کہ یہاں کچھ ممالک ویکسین تک مساوی رسائی دینے کی یقین دہانی کراتے ہیں لیکن پھر کمپنیوں سے اپنے معاملات آگے بڑھاتے ہیں اور قیمتیں بھی بڑھاتے ہیں۔ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے اسی ضمن میں کہا کہ ویکسین بنانے والے بھی عالمی ادارہ صحت کے پاس

تفصیلات جمع کرانے کے بجائے امیر ممالک میں اپنی ویکسین کی منظوری کرانے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں منافع زیادہ ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کے مطابق اس طرح دنیا کے غریب ممالک اور کمزور افراد کی زندگیوں کی خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے واضح طور پر کہا کہ اس طرح وبا کے دورانیے میں اضافہ ہوگا، درد طویل ہو جائے گا اور بیماری پر قابو پانے کی پابندیاں بڑھتی رہیں گی اور انسانی مشکلات میں اضافے کا مزید سبب ہوں گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…