کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی وجہ سے کانگو وائرس پھیلنے کاخدشہ ہے، نجی ہسپتال میں زیر علاج مریض میں وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، اس موقع پر ماہرین صحت نے احتیاطی تدابیر کا مشورہ دیا ہے، نگلیریا کا جرثومہ شدید گرم موسم اورصاف پانی میں پھلتا پھولتا ہے اور ناک ومنہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوکردماغ کے خلیوں کوکھاناشروع کردیتا ہے،
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ یہ جرثومہ اگرشہرکا درجہ حرارت 36 سے 38 ڈگری ہوتونشوونما پانا شروع کردیتا ہے جس کا خاتمہ پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارشامل کرکے کیا جاسکتا ہے۔عام طور پر نگلیریاکی علامات سات دن میں ظاہر ہوتی ہیں، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں،سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں۔ماہرین صحت کا کہناہے کہ کانگو وائرس مختلف جانوروں مثلاًبھیڑ، بکریوں، بکرے، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جوجانورکی کھال سے چپک کراس کا خون چوستا رہتا ہے اور یہ کیڑا ہی اس بیماری کے پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے، یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا پسو سے متاثرہ جانورذبح کرتے ہوئے بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پرکاٹ لے تویہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے اور پھر اس طرح کانگو وائرس جانورسے انسانوں اور ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔اس وائرس سے متاثرہ مریض کو تیز بخار ہوتا ہے اس کے علاوہ سردرد، متلی ہونا، قے آنا، بھوک کم لگنا، کمزوری، غنودگی، منہ میں چھالے اور آنکھوں میں سوجن بھی ہو جاتی ہے، ماہرین صحت کے مطابق اس سے متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے بھی متاثر ہوجاتے ہیں اس کے بعد جگراورگردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یہ عمل مریض کو موت کی طرف لے جاتا ہے۔