واشنگٹن(این این آئی) انکشاف ہوا ہے کہ موٹاپا بھی نوجوانوں کو شدید خطرے کا شکار بناسکتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات امریکا میں نئی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔محققین کے خیال میں موٹاپے کے نتیجے میں جسم میں پھیلنے والا ورم کووڈ 19 کی شدت میں نمایاں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
ان کا تو ماننا ہے کہ موٹاپا دل یا پھیپھڑوں کے امراض سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔نیویارک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ عنصر امریکا سے تعلق رکھنا ہے کیونکہ 40 فیصد امریکی موٹاپے کے شکار ہیں اور بلاشبہ اس سے اموات اور بیمارکی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔محققین نے بتایا کہ تحقیق میں شامل افراد موٹاپے کے شکار ضرور تھے مگر وہ ذیابیطس یا امراض قلب کا شکار نہیں تھے مگر ان میں نیند کے دوران سانس کے مسائل، دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو نظام تنفس کو متاثر کرنے والے عوامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ موٹاپے کے شکار نوجوانوں کو اس نئے وائرس سے بہت زیادہ خطرہ ہے اور ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس سے بچنے کے لیے ہاتھوں کو اکثر دھوئیں، سماجی دوری کی مشق کریں اور باہر نکلتے ہوئے فیس ماسک ضرور استعمال کریں۔نیویارک یونیورسٹی گراس مین اسکول آف میڈیسین کی ایک الگ تحقیق میں بھی کہا گیا کہ کووڈ 19 کی شدت میں اضافے میں موٹاپے سے جسم میں ہونے والا ورم کردار ادا کرسکتا ہے۔یہ ورم دیگر متعدد امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو، امراض قلب اور کینسر کا بھی عنصر مانا جاتا ہے۔اس تحقیق میں کہا گیا کہ عمر اور پہلے سے امراض یقینا کوورونا وائرس کی شدت اور موت کی پیشگوئی کے لیے اہم ہیں مگر موٹاپے کے شکار افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔