ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چینی سائنسدانوں کو بڑی کامیابی حاصل، کرونا کے جن مریضوں کو یہ دوا کھلائی گئی ان میں وائرس صرف کتنے دنوں میں ختم ہوگیا؟لیبارٹری میں جشن کا سماں

datetime 30  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر میں کروناوائرس کا توڑ کرنے کیلئے مختلف تجربات جاری ہیں ، اسی تناظر میں چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من نے بتایا کہ فیویپیراویر (favipiravir) نامی دوا کے اثرات ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کرایا گیا اور عہدیدار نے بتایا یہ بہت زیادہ محفوظ ہونے کے ساتھ علاج میں واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

اب اس تحقیقی ٹرائل کے نتائج جاری کیے گئے ہیں، جن سے جاننے میں مدد مل سکتی ہے کہ یہ کس حد تک موثر ثابت ہوسکتی ہے۔طبی ماہرین کی جانب سے ماضی میں ادویات جیسے فیویپیراویر، رباویرن، انٹرفیرون اور لوپینویر کو سارز اور مرس کورونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کیا گیا۔تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ان میں سے کچھ ادویات کی افادیت مشتبہ ہے۔مگر چینی ہسپتال کے سائنسدانوں نے ماضی کی تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیا جن سے عندیہ ملتا تھا کہ فیویپیراویر نئے کورونا وائرس سے مقابلے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے اس دوا کا استعمال کرایا اور اس کا موازنہ ایک ایچ آئی وی دوا لوپینویر کی افادیت کے ساتھ کیا گیا۔یہ ایچ آئی وی انفیکشن کے لیے استعمال کی جانے والی دوا 2003 میں سارز وائرس کی وبا کے ممکنہ علاج کے لیے اہم سمجھی گئی تھی۔اس تحقیق میں فروری کے آغاز میں کووڈ 19 سے متاثر 35 مریضوں کو پہلے دن 1600 ملی گرام فیویپیراویر 2 بار (2 مختلف ڈوز میں) استعمال کرائی گئی جبکہ انٹرفیرون بھی کھلائی گئی دوسرے دن اور اس کے بعد دن میں 2 بار اس دوا کی مقدار کم کرکے 600 ملی گرام کردی گئی اور انٹرفیرون کا استعمال بھی جاری رہا۔ایک اور 45 مریضوں کے گروپ کو لوپینویر کا استعمال 14 دن تک 400 ملی گرام ڈوز اور پھر سو ملی گرام روزانہ 2 بار کرایا گیا۔

جس کے ساتھ انٹرفیرون کو دیا گیا۔محققین نے دریافت کیا کہ فیویپیراویر کا استعمال جن افراد کو کرایا گیا، ان میں اوسطاً 4 دن میں وائرس کلیئر ہوگیا جبکہ دوسرے گروپ میں ایسا 11 دن میں ہوا۔اسی طرح فیویپیراویر گروپ کے 91 فیصد سے زائد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بہتری دیکھنے میں آئی جبکہ دوسرے گروپ میں یہ شرح 63 فیصد کے قریب تھی۔محققین کا کہنا تھا کہ ان اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دوا وائرس کی صفائی تیزی سے کرتی ہے۔

بہت کم مضر اثرات اب تک دریافت ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک کنٹرول تحقیق تھی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ فیویپیراویر کووڈ 19 کے لیے ایک بہتر علاج ثابت ہوسکتی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق چونکہ یہ تحقیق بہت محدود پیمانے پر ہوئی جس کے نتائج حوصلہ بخش ضرور ہیں مگر اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ دونوں گروپس میں شامل مریضوں کی عمروں میں کافی فرق تھا جبکہ چند دیگر عناصر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے زیادہ بہتر ٹرائلز ضروری ہیں، جس کے بعد ہی عام مریضوں کے لیے اس دوا کو استعمال کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ کرونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 5لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور اس میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…