پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان میں ہر سال اوسطا ً کتنے نئے  مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں؟ماہرین نے بتا دیا

datetime 25  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) پاکستان میں ہر سال اوسطا ً 400نئے مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں ۔صوبہ سندھ میں نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں ذیادہ ہے۔ پچھلے سال 143نئے مریض صوبہ سندھ میں رجسٹر کئے گئے تھے جو کُل مریضوں کا 42%بنتے ہیں۔ اِن نئے مریضوں میں تقریباً 59%مریض کراچی میں رجسٹر کئے گئے ۔سندھ کے بعد خیبر پختونخواہ میں11% اور پنجاب میں9

% مریض رجسٹر کئے گئے۔جبکہ دیگر صوبوں میںیہ شرح بتدریج کمی کی طرف مائل ہے۔ جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے اور عام لوگوںکے لئے یہ کسی خطرہ کا باعث نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرکے چیف ایگزیکوٹیو آفیسر مارون لوبو ، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضی ، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز/ایڈمنسٹریشن  سیویو پریرا  نے جذام  کے عالمی دن کے موقع پر پریس بریفینگ میں کیا۔چیف ایگزیکوٹیو آفیسر مارون لوبو نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرگزشتہ 6 دہائیوں سے جذام مرض کے خاتمے کے لئے سرگرم ِعمل ہے۔اب تک پورے پاکستان میں 58,490 جذام کے مریض رجسٹرڈ کئے جاچکے ہیں۔ن میں سے 99%مریض اپنا علاج مکمل کرچکے ہیں جبکہ91%مریض مکمل طور پر صحتیاب ہو کر نارمل زندگی بسر کر رہے ہیں۔‎زیر علاج مریضوں کی تعدادبھی بتدریج کم ہو کر اب تقریباً450رہ گئی ہے۔ جذام کے خاتمہ سے متعلقWHOکی جاری کردہ حکمتِ عملی برائے سال 2016 – 2020 میںتین اہم اہداف مقرر کئے گئے ہیں جس کے لئے ہم سب کو مشترکہ طور پرکوششیں کرنی ہونگی ۔ انہوں نے مزید بتایاکہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرگزشتہ 6 دہائیوں سے جذام کے خاتمے کے لئے سرگرم ِعمل ہے۔ ہر سال اِس دن کے حوالے سے عوام الناس کی آگاہی کے لئے مختلف پروگراموں کو ترتیب دے کراِس دن کو قومی سطح پر منانے کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔   1996میں پاکستان میں جذام مرض پر قابو پایا جا چکا ہے۔اور اب یہ بیماری عام آدی کی صحت کے لئے خطرہ نہیں رہی تاہم اس بیماری کا خاتمہ ابھی باقی ہے۔جذام کے خاتمہ کے بیشتر اہداف حاصل کئے جا چکے ہیں مثلاًنئے مریضوں کے ملنے کی شرح ایک لاکھ افراد میں ایک یاایک سے کم،

زیرِعلاج مریضوں کی شرح دس ہزار افراد میں ایک یا ایک سے کم، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح دس لاکھ افراد میں ایک یا ایک  سے کم، نئے مریضوں میں بچوں میں معذوری کی شرح 0%۔ یہ وہ اہداف ہیںجن کو عالمی ادارہ صحت WHOنے مقرر کررکھا ہے۔ اللہ کے فضل وکرم سے اِس مقرر کردہ پیمانے کے تحت پاکستان میںاب نئے مریضوں کے ملنے کی شرح0.16 ، زیرِعلاج مریضوں کی

شرح0.02 ، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح0.23  جبکہ، نئے مریضوں میں بچوں میں معذوری کی شرح 0.01%ہے۔ اِس بیماری کے خاتمہ میں دو بڑی رکاوٹیں حائل ہیں۔ایک یہ کہ اس بیماری کا incubation periodیعنی جراثیم کا جسم میں داخل ہونے اور علامات کے ظاہر ہونے کا دورانیہ عام بیماریوں کے مقابلے میں زیادہ ہے جو تقریباً 3تا5تا20سال ہے ۔ اوردوسری یہ کہ لوگوں میں

اِس بیماری کے بارے میں معلومات کا بھی فقدان ہے اور لوگ اس مرض میں مبتلا ہونے پر اِس کو چھپاتے ہیں۔  اب بھی پاکستان میں ایسے مریض موجود ہیں جو دوسروں میں اس بیماری کو پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جنہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے تاکہ ُان کا بروقت علاج کر کے اِس بیماری کے مکمل خاتمہ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ‎

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…