میڈرڈ( آن لائن )عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم ان بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فنڈز کی قلت کا بھی سامنا ہے ڈبلیو ایچ او کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کم کرنے سے سالانہ 10 لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں. اسپین کے شہر میڈرڈ میں ماحولیاتی کانفرنس سے ایک روز قبل جاری کی گئی رپورٹ میں ڈبلیو ایچ اے کا کہنا ہے کہ
موسم کی شدت اور مچھر سے جنم لینے والی بیماریاں پوری دنیا میں عام ہیں ادارے نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ گرمی میں اضافے کا سبب بننے والی کاربن گیسوں کا اخراج کم کر کے سالانہ لاکھوں افراد کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں.ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر برائے ماحولیاتی تبدیلیاں ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ فضا میں پائی جانے والی آلودگی سے ہمارے پھیپھڑے، گردے اور دل براہ راست متاثر ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر پڑنے والے اثرات کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر صرف ایک فی صد رقم خرچ کی جاتی ہے جو ناکافی ہے. اس سے قبل ماہرین ماحولیات نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ فضائی آلودگی کا سبب بننے والی گرین ہاس گیسز کے گزشتہ سال ریکارڈ اخراج کے باعث موجودہ صدی میں عالمی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہیڈبلیو ایچ او کے ماہرین کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر پڑنے والے اثرات 21 ویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج ہے عالمی ادارہ صحت کے ماہر کیمبیل لینڈرم کا کہنا ہے کہ کاربن کے اخراج سے ہمیں غذا اور پانی کی کمی جبکہ ہوا میں آلودگی جیسے مسائل کا سامنا رہے گا.کیمبل کے مطابق فصلوں کی باقیات کو جلانا فضائی آلودگی میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہے انہوں نے بتایا کہ سالانہ 70 لاکھ افراد کسی نہ کسی وجہ سے فضائی آلودگی کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں. عالمی ادارہ صحت کے مطابق 101 ممالک نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر پڑنے والے اثرات پر ڈبلیو ایچ او کو جواب دیا ہے البتہ امریکہ اور بھارت سمیت اب بھی دنیا کے بہت سے بڑے ممالک نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔