اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

پاکستان کی 90 فی صدآبادی کو وہ توجہ نہیں ملتی جو ملنا چاہیے ،ماہر نفسیات

datetime 11  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن) پاکستان کی 90 فی صدآبادی کو وہ توجہ نہیں ملتی ہے جو اس کو ملنا چاہیے جبکہ یورپی ممالک میں معاشرہ میں نظر انداز کئے جانے والے افراد کی تعدادپچاس فیصد کے قریب ہے، ذہنی بیماری دنیا کی تیسری بڑی بیماری شمار کی جاتی ہے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کے مطابق ہرسال 40 سے 50 لاکھ افراد ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔یہ بات نفسیات کی استاد اور سی بی ٹی ایکسپرٹ میڈم ایویشا عنایت نے

جمعرات کے روز ذہینی صحت کے عالمی دن کے موقع پر محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں لیکچر دیتے ہوئے بتائی جس کا اہتمام یونیورسٹی کے بی ایس۔سائیکولوجی کی کو آرڈینیٹر اور پروگرام ایڈوائیزر مریم حنیف غازی نے کیا تھا۔ذہنی صحت کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے لیکچر میں میڈم ایویشا عنایت نے کہا کہ اس سال اس دن کا تھیم خود کشی کے رہجان سے بچاو رکھا گیا ہے کیونکہ دنیا بھر میں اس رحجان میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے جو انتہائی قابل تشویش بات ہے جس کی بڑی وجہ لوگوں کو وہ توجہ نہ ملنا جو وہ چاہتے ہی اور ہمارا موجودہ طرز زندگی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی فرد کا انتہائی افسردگی (Depression ) کا شکار ہوجانا ایک بیماری ہے جس کو نظر انداز کرنا یا اسے چھپانا درست نہیں ہے بلکہ اس کے علاج پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ماہر نفسیات کی تعداد ایک ہزار کے قریب ہے جبکہ ذہنی بیماریوں کے علاج کے ہسپتال کی تعداد 10 سے زائید نہیں ہے جس کی بنا پر 25 ہزار افراد کے لئے ایک مینٹل ہیلتھ ڈیویلپرز آتا ہے۔انہوں نے کہا ہمارے معاشرہ میں مایوسی کا شکار نوجوانوں کا علاج کرانے پر توجہ نہیں دی جاتی اور انھیں کہا جاتا ہے کہ مایوسی کفر ہے اور کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ شادی کے بعد یہ ٹھیک ہو جائیں گے درست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ڈپریشن کا شکار افراد ماہر نفسیات سے رجوع کرنے کے بجائے عاملوں کے چکر میں زیادہ

پڑجاتے ہیں مگر یہ بھی اس بیماری کا علاج نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سسٹم کی تبدیلی بھی اثر انداز ہوتی ہے اس لئے اس پیدا ہونے والے مسائل پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے لوگوں کی سوچ کا زاویہ تبدیل کرانا بھی لازمی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صحت

عامہ کی عالمی تنظیم کے سروے کے مطابق 45 سے 50 فی صد خواتین اور 20 سے 25 فی صد مرد ڈپریشن کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو ایسی فلمیں نہ دیکھنے دیں جن میں خودکشی کرنے کے سین دکھائے جارہے ہوں۔

موضوعات:



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…