لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) رات گئے تک جاگنا کچھ افراد کی عادت ہوتی ہے اور ایسے افراد کے لیے یہ طرز زندگی کے معمولات کا حصہ بن جاتا ہے۔ کیا آپ بھی ایسے افراد میں شامل ہیں جن کے لیے صبح جلد بستر سے نکلنا بہت مشکل ہوتا ہے؟ یقیناً انسان سونے کے لیے اپنی مرضی کا وقت کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
اور وہ رات گئے تک جاگنے یا جلد سو کر علی الصبح اٹھ سکتے ہیں۔ رات گئے تک جاگنا فائدہ مند یا نقصان دہ؟ جلد اٹھنے والے صبح جلدی اٹھتے ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے والے علی الصبح تک خوشی سے جاگتے ہیں۔ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ درحقیقت انسان 2 قسم کے ہوتے ہیں ایک صبح جلد اٹھنے والے جبکہ دوسرے رات گئے تک جاگنے والے اور ایسا جسمانی گھڑی کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ یعنی دماغ کا 20 ہزار عصبی خلیات پر مبنی حصہ دن بھر جسم کا شیڈول مرتب کرتا ہے یعنی ہر نظام کو ریگولیٹ کرتا ہے ہارمون لیول سے لے کر غذا ہضم کرنے تک اور یقیناً اس میں نیند بھی شامل ہے۔ صبح جلد جاگنے والے شام ہوتے ہی تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے والوں کو دیر تک ذہنی تھکاوٹ کا احساس نہیں ہوتا۔ مگر جلد سونے والوں کو رات گئے تک جاگنے والوں کے مقابلے میں ذہنی طور پر کچھ سبقت حاصل ہوتی ہے۔ 2013 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جلد اور دیر سے سونے والوں کا دماغی اسٹرکچر مختلف ہوتا ہے اور جلد سونے جاگنے والے افراد میں سفید میٹر کا معیار زیادہ بہر ہوتا ہے جس سے عصبی خلیات کو کمیونیکٹ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مگر کیا کوئی اپن سونے جاگنے کے وقت کو بدل سکتا ہے ؟ تو اس کا جواب ہے کہ ایسا کسی حد تک ممکن ہے۔ جسمانی گھڑی عمر کے ساتھ بدلتی رہتی ہے، بچے علی الصبح جاگ جاتے ہیں، نوجوانوں کے لیے دوپہر سے پہلے بستر سے نکلنا مشکل ہوتا ہے، مگر عمر بڑھنے سے لوگوں کے لیے صبح جلد اٹھنا آسان ہونے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ جسمانی گھڑی کے شیڈول کو بدلنے کے لیے نیند کے نظام الاوقات کو اپنایا جاسکتا ہے۔ ویسے ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ایک جین لوگوں کے رات گئے تک جاگنے، علی الصبح اٹھنے یا ان دونوں کے درمیان رہنے کا تعین کرتا ہے۔