پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

انسانی غذا سے دنیا کو بھاری نقصان ہورہا ہے : تحقیق

datetime 19  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) تحقیق کے مطابق انسانی غذا کی تیاری اور استعمال کرنے کا طریقہ کار جلد تبدیل ہونا چاہیے تاکہ دنیا میں ہونے والی لاکھوں ہلاکتوں اور دیگر ہونے والے نقصان سے بچا جاسکے۔ لانسیٹ کے میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ہدف کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ یونیورسٹی آف لندن اور تحقیق کے شریک مصنف ٹم لانگ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے‘۔

فی الوقت تقریباً ایک ارب افراد بھوک کا شکار ہیں جبکہ دیگر 2 ارب وافر مقدار میں غلط غذا کا استعمال کر رہے ہیں جس سے موٹاپا، دل کی بیماریاں اور ذیابطیس کے مسائل سامنے آرہے ہیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں شائع ہونے والی گلوبل ڈیزیز برڈن رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صحت کے لیے نقصان دہ غذا سے ہر سال تقریباً 1 کروڑ 10 لاکھ اموات ہوتی ہیں، جنہیں روکا جاسکتا ہے۔ عالمی سطح پر غذا کا نظام گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس سے بائیو ڈائیورسٹی نقصانات ہوتے ہیں اور یہ ساحلوں اور زمین پر پانی کے راستوں پر خطرناک الجی کی افزائش کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ زراعت، جس نے دنیا کی آدھی زمین کو تبدیل کیا ہے، عالمی سطح پر صاف پانی کا 70 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے۔ پوسٹ ڈیم انسٹیٹیوٹ برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے ڈائریکٹر جوہان روک اسٹروم کا کہنا تھا کہ 2050 میں 10 ارب افراد کے غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں صحت مند غذا اپنانی ہوگی اور ماحول پر اثرات کم کرنے کے لیے ٹیکنالوجیز پر سرمایہ کاری بھی کرنا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کام کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے عالمی سطح پر زراعت میں انقلاب لانے کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں کہتے کہ سب کو ایک جیسی غذا لینی چاہیے تاہم امیروں کو گوشت اور دودھ سے بنی چیزیں کم استعمال کرکے سبزیاں کھانے میں اضافہ کرنا چاہیے‘۔ انسانی غذا کے مطابق ایک دن میں 7 گرام لال گوشت کا استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ ایک برگر میں 125 سے 150 گرام گوشت موجود ہوتا ہے۔ انہوں نے گوشت کے زیادہ استعمال کو اس کا اصل ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ جانور زمین کو گرم رکھنے والے میتھین دینے کے علاوہ کاربن کو جذب بھی کرتے ہیں۔ روک اسٹورم کا کہنا تھا کہ ’ماحول کے لیے ہم جانتے ہیں کہ کوئلہ سب

سے بُرا فیول ہے اور اس ہی طرح غذا میں دیکھا جائے تو کوئلہ کے برابر سب سے بُرا گوشت ہے‘۔ ایک کلو گوشت بنانے کے لیے تقریباً 5 کلو اناج درکار ہوتا ہے اور ایک دفعہ یہ گوشت پکنے کے بعد پلیٹ میں جاتا ہے تو اس میں سے 30 فیصد حصہ کچرے کی نظر ہوجاتا ہے۔ انسانی غذا کے مطابق ایک روز میں ایک کپ دودھ یا اتنی ہی مقدار میں پنیر یا دہی کا استعمال کرسکتے ہیں اور ایک ہفتے میں ایک یا 2 انڈے کھائے جاسکتے ہیں۔ انسانی غذا

میں سبزیوں کے علاوہ دالیں، پھل اور خشک میوہ جات کے استعمال میں 100 فیصد اضافے کا بھی کہا گیا۔ خیال رہے کہ اناج کو کم غذائیت والی غذا تصور کیا جاتا ہے۔ لانسیٹ کے ایڈیٹر ان چیف رجرڈ ہارٹن کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے وسائل کو برابری کی بنیاد پر تقسیم کیے بغیر ہم اپنی آبادی کو مزید نہیں کھلا سکیں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ 2 لاکھ سال کی انسانی تاریخ میں ہم پہلی مرتبہ دنیا اور قدرت سے مطابقت اختیار کرنے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…