جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

وہ خاتون جس کے پیر سوج کر ہاتھی جتنے ہوگئے

datetime 7  جنوری‬‮  2019 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایسی خاتون جو پیدائش سے اب تک ایک بار بھی جوتا نہیں پہن سکی حالانکہ اس کے دونوں پیر بالکل سلامت ہیں مگر بہت زیادہ سوجن کے باعث وہ عام حجم کے مقابلے میں تین گنا زیادہ پھیل چکے ہیں۔ توحیدہ جان نامی یہ خاتون ایک ایسے مرض لمفیٹک فیلارسیز کی شکار ہیں جو بہت لوگوں کو لاحق ہوتا ہے۔ اس مرض کے نتیجے میں خاتون کی بائیں ٹانگ اور پیر سوج کر

کسی ہاتھی کی ٹانگ جیسا ہوچکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی جوتے بھی نہیں پہن سکیں۔ 21 سالہ خاتون کے مطابق یہ عارضہ پیدائش سے ہی انہیں لاحق ہے جو کہ عام طور پر ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ گھر تک ہی محدود رہتی ہیں۔ بارکرافٹ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے توحیدہ نے بتایا ‘ میری پیدائش ایسی ہی ہوئی تھی، یہ میرے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے جس کے باعث زندگی کبھی نارمل نہیں ہوسکی’۔ انہوں نے بتایا ‘آغاز میں میری تکلیف نے مجھے زیادہ متاثر نہیں کیا، مگر بعد میں میرے جسم کے لیے اس کا بوجھ حد سے زیادہ ہوگیا’۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والی توحیدہ کا مزید کہنا تھا ‘بچپن سے ہی میں کبھی جوتا یا سینڈل نہیں پہن سکی، مجھے ہمیشہ سے فینسی شوز کا شوق تھا مگر اتنی خوش قسمت نہیں تھی کہ انہیں پہن سکتی’۔ توحیدہ کئی بار سرجری کے عمل سے گزر چکی ہیں جس کے دوران شملہ کے ایک ہسپتال میں ان کے پیروں کی 8 انگلیاں کاٹ دی گئیں مگر اب تک بیماری کا علاج نہیں ہوسکا۔ توحیدہ بتاتی ہیں ‘ میری انگلیاں اس لیے کاٹ دی گئیں کیونکہ ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ شاید اس سے پیروں کو پھولنا تھم جائے، اب میرے پیر کچھ بہتر تو ہوئے ہیں مگر میری بائیں ٹانگ کو کافی مسائل کا سامنا ہے’۔ اپنی بیماری کے باعث وہ تعلیم بھی حاصل نہیں کرسکیں کیونکہ تکلیف کے باعث اسکول تک جانا بھی ان کے لیے ممکن نہیں تھا ‘ میں 8 ویں جماعت تک اسکول گئی مگر پھر مجھے اسے چھوڑنا پڑا، میں مزید پڑھنا چاہتی ہوں، مگر اس کے لیے مجھے دوسرے گاﺅں جانا پڑے گا جو بہت دور ہے، اس لیے مجھے تعلیم ادھوری چھوڑنا پڑی’۔ انہیں اپنے پیروں کی وجہ سے ساتھی طالبعلموں کے مذاق کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا۔ توحیدہ کی والدہ سلیمہ اپنے بیٹی کے مستقبل کو لے کر پریشان ہیں کیونکہ علاج میسر نہیں۔

انہوں نے بتایا ‘میری بیٹی کی پیدائش ایسے ہی ہوئی تھی، میں روزمرہ کے کاموں کے لیے اس کی مشکلات کو دیکھ کر بہت تکلیف محسوس کرتی ہوں’۔ توحیدہ کے خاندان نے اسے متعدد شہروں میں لے جاکر ڈاکٹروں سے ملایا تاکہ علاج ہوسکے مگر اب تک زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ توحیدہ بتاتی ہیں ‘ میری حالت ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہورہی ہے، میں کوئی کام نہیں کرپاتی، بلکہ گھر سے باہر تک نکل نہیں پاتی، سردیوں میں

میرے پیروں میں کریکس نمایاں ہوجاتی ہیں کیونکہ میں جوتے نہیں پہن سکتی جبکہ ننگے پیر گھومنا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے’۔ مگر توحیدہ ہمت ہارنے کے لیے تیار نہیں اور اس دن کا خواب دیکھتی ہیں جب وہ دیگر لڑکیوں کی طرح صحیح طرح چلنے اور دوڑنے لگے گی ‘مجھے یقین ہے کہ مجھے کوئی ایسا ضرور ملے گا جو اس بیماری کا علاج کرسکے گا، میں اس دن کا انتظار کررہی ہوں جب میں بغیر تکلیف کے دوڑ سکوں گی’۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…